سی سی پی او لاہور کی تقرری: پنجاب حکومت کو عدالتی نوٹس جاری

سی سی پی او لاہور کی تقرری: عدالت کا پنجاب حکومت کو نوٹس

فائل فوٹو


لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور عمر شیخ کے تقرر کیخلاف درخواست پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔

مقامی شہری کی درخواست پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیے کہ کیا تقرری پولیس آرڈر 2002 کے تحت کی گئی؟

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت سی سی پی او لاہور کے عہدے پر تقرر ہوا اور کیا یہ تقرر پولیس ایکٹ دو ہزار دو کے مطابق ہوا ہے۔

درخواست میں اعتراض اٹھایا گیا کہ عمر شیخ گریڈ بیس کے افسر ہیں لیکن انہیں گریڈ 21 کے عہدے پر تعینات کیا گیا ہے۔ درخواست میں عمر شیخ کی بطور سی سی پی او تقرری کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: سی سی پی او لاہور عمر شیخ کو تبدیل نہیں کیا گیا، پولیس ترجمان

خیال رہے کہ اس سے قبل سی سی پی او لاہورعمر شیخ نے موٹر وے پر زیادتی کیس میں متاثرہ خاتون کے متعلق بیان پر معافی مانگ لی تھی۔

عمر شیخ نے کہا تھا کہ ان کے بیان سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو معافی چاہتا ہوں۔ اپنی بہنوں، بھائیوں اور سوسائٹی سے معافی مانگتا ہوں۔

خیال رہے کہ موٹر وے پر خاتون کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے واقعے کے بعد عمر شیخ نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا تھا کہ یہ خاتون رات 12 بجے لاہور ڈیفنس سے گجرانولہ جانے کے لیے نکلیں؟ حیران ہوں کہ تین بچوں کی ماں ہے، اکیلی ڈرائیور ہونے کے باجود وہ جی ٹی روڈ کیوں گجرانوالہ نہیں گئیں؟  اکیلی خاتون کو آدھی رات میں موٹروے سے جانے کی ضرورت کیا تھی ، وہ جی ٹی روڈ سے کیوں نہ گئيں جہاں آبادی تھی؟

عمر شیخ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ خواتین رات کو اکیلی باہر نہ نکلیں۔

یہ بھی پڑھیںن لیگ کا سی سی پی او لاہور کو ہٹانے کا مطالبہ

سی سی پی او لاہور کے اس بیان پر عوام کی جانب سے سوشل میڈیا پر شدید رد عمل سامنے آیا تھا اور انہیں ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔ سی سی پی او کے بیان پر عوام، سول سوسائٹی، انسانی حقوق کے نمائندوں نے شدید رد عمل دیا تھا اور سوشل میڈیا پر سی سی پی کو ہٹاؤ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا تھا

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے موٹروے پر اجتماعی زیادتی کا شکار ہونے والی خاتون کے متعلق متنازعہ بیان پر سی سی پی او لاہور عمر شیخ کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا تھا۔ عثمان بزدار نے 7 دن کے اندر سی سی پی او لاہور سے متنازعہ بیان پر جواب مانگا تھا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے بھی متنازعہ بیان پر سی سی پی او لاہور کو طلب کیا تھا۔


متعلقہ خبریں