انسانی تاریخ کی قدیم ترین بیماریوں میں سے ایک کا عالمی دن


کراچی: انسانی تاریخ کی قدیم ترین بیماریوں میں سے ایک، ملیریا کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے۔

مخصوص قسم کے مچھر سے لاحق ہونے والا ملیریا نامی بخار ہر سال لاکھوں افراد کو متاثر اور ہزاروں کو موت کا شکار کرتا ہے۔ 2700 برس قبل مسیح میں ملیریا کی موجودگی کا بھی ثبوت ملتا ہے۔

ملیریا پھیلانے والے مادہ مچھروں کی افزائش گندگی کے ڈھیروں، ٹھہرے ہوئے پانی، نکاسی کی مقامات وغیرہ پر ہوتی ہے۔ صفائی اور احتیاط نہ ہونے کی وجہ سے یہ مچھر انسانوں کو شکار کرتے ہیں۔

ملیریا پھیلانے والا مچھر پلازموڈیم نامی جراثیم انسانی جسم میں داخل کرتا ہے جو بخار پیدا کرتا ہے۔ جسمانی حدت بڑھنے کی صورت میں انسان کا اعصابی نظام مفلوج ہوجاتا ہے۔

طبی اداروں اور تنظیموں کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں ہر سال ملیریا کے لاکھوں کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔ علاج کی مناسب سہولتیں نہ ہونے کے سبب یہ بیماری سینکڑوں لوگوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔

موسم گرما میں ملیریا سے بچاؤ کے لیے حکومتوں کی جانب سے مچھر کش ادویات کا اسپرے کیا جاتا ہے۔

خیبرپختونخوا، بلوچستان اور فاٹا ملیریا کے حوالے سے سر فہرست ہیں جہاں ہر سال سب سے زیادہ مریض رپورٹ ہوتے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق دنیا بھرمیں ہر سال اس مرض کے 13 لاکھ کیسز رپورٹ ہوتے جب کہ تین سے چار ہزار لوگ موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ملیریا سے سب سے زیادہ بچے،حاملہ خواتین اور ایسے افراد متاثر ہوتے ہیں جن کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے۔

علامات

ملیریا بخارسے سردی لگتی ہے

بخار میں کمی یا نسبتا آرام آنے پر پسینہ آتا ہے

جسم میں درد

پٹھوں میں کھنچاؤ

ہاضمہ کی خرابی

احتیاط
رات کو سوتے وقت مچھردانی استعمال کریں،

گھر میں مچھرمار دوائی کا اسپرے کریں،

دروازوں اور کھڑکیوں پر جالی لگائیں،

ہلکے رنگ کے ایسے کپڑے پہنیں جو پورے جسم کو ڈھانپیں

ایسی جگہوں پر نہ جائیں جہاں جھاڑیاں اورپانی کھڑاہو،

پھولوں کے گملوں میں پانی کھڑانہ ہونے دیں،

علاج

ملیریا کے علاج کے لیےدار چینی، ہلدی، کینو کا جوس، لیموں کا رس، ادرک، سیب کا سرکہ، سرسوں کا تیل اور میتھی دانے کا استعمال کیا جاتا ہے۔


متعلقہ خبریں