واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ میں چینی ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹِک ٹاک پر پابندی کا اعلان کر دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی سکیورٹی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ چینی کمپنی اس ایپ کو امریکیوں کی ذاتی معلومات کو جمع کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نےفوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹک ٹاک سمیت دیگر چینی ایپس پر پابندی عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
امریکہ میں ٹک ٹاک سمیت دیگر چینی ایپس پر پابندی عائد کرنے پر غور
ان کا کہنا تھا کہ پابندی کی زد میں مشہور ویڈیو ایپ ٹک ٹاک ایپ بھی آئے گی۔ امریکہ میں 2020 کے پہلے تین ماہ میں 315 ملین افراد نے ٹک ٹاک ایپ ڈاون لوڈ کی تھی۔
امریکہ کے قانون سازوں نےصارفین کی جانب سے ٹک ٹاک استعمال پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چینی قوانین کے بارے میں پریشان ہیں جن کے تحت نجی کمپنیاں کو وہاں کی خفیہ ایجنسیوں کیساتھ تعاون کرنا پڑتا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھارت نے چین کے ساتھ لداخ کے مقام پر ہونے والی جھڑپ کے بعد ٹک ٹاک سمیت 59 ایپلیکشنز پر پابندی عائد کر دی تھی۔
بی جے پی حکومت کی جانب سے دیئے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ ملکی خود مختاری، سالمیت اور دفاع کے لیے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 130 کروڑ بھارتیوں کے ذاتی نوعیت کے ڈیٹا کی حفاظت کے لیے یہ اقدام کیا گیا ہے۔
بھارت نے جن موبائل ایپس پر پابندی عائد کی ہے ان میں ٹک ٹاک، شیئراٹ، یوسی براوزر، کلیش آف کنگز، بیوٹی پلس، ویگو ویڈو، ڈی یو براوزر، لائکی، وڈ میٹ سمیت دیگر 59 ایپس شامل ہیں۔