اسلام آباد: پاکستان کے عظیم سپوت اورپہلا نشان حیدر پانے والے کیپٹن محمد سرور شہید کا آج 73واں یوم شہادت ہے۔
مادر وطن کی خاطر بیرونی دشمنوں کے خلاف جنگ لڑنے والے کیپٹن سرور شہید آج دہشت گردوں اور اندرونی چیلنجز سے نبردآزما پاک فوج کے جری سپوتوں کے لئے بہادری کی روشن مثال ہیں۔
کیپٹن راجہ محمد سرور راولپنڈی کے گاؤں سنگھوری میں 10 نومبر 1910 میں پیدا ہوئے۔ 1929 میں فوج میں بطور سپاہی شمولیت اختیار کی اور 1944میں پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔
انہوں نے برطانیہ کی جانب سے دوسری عالمی جنگ میں حصہ لیا۔ شاندار فوجی خدمات کے پیش نظر 1946 میں انہیں کیپٹن کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔
قیام پاکستان کے بعد سرور شہید نے پاک فوج میں شمولیت اختیار کرلی۔ 1948 میں وہ پنجاب رجمنٹ کے سیکنڈ بٹالین میں کمپنی کمانڈر کے عہدے پر خدمات انجام دے رہے تھے جب انہیں کشمیر میں آپریشن پر مامور کیا گیا۔
27 جولائی 1948 کو انہوں نے کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں دشمن کی اہم فوجی پوزیشن پر حملہ کیا۔ اس حملے میں مجاہدین کی ایک بڑی تعداد شہید اور زخمی ہوئی لیکن کیپٹن سرور نے پیش قدمی جاری رکھی۔
دشمن کے مورچے کے قریب پہنچ کر انہیں معلوم ہوا کہ دشمن نے اپنے مورچوں کو خاردار تاروں سے محفوظ کر لیا ہے، اس کے باوجود کیپٹن سرور مسلسل فائرنگ کرتے رہے۔
اپنے زخموں کی پروا کیے بغیر 6 ساتھیوں کے ہمراہ انہوں نے خاردار تاروں کو عبور کر کے دشمن کے مورچے پرآخری حملہ کیا۔ اسی حملے میں گولی کپٹن سرور کے سینے میں لگی اور انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔
بہادری کی بے مثال تاریخ رقم کرنے پر انہیں نشانِ حیدر سے نوازا گیا، یہ اعزاز ان کی بیوہ نے 3 جنوری 1961 کو صدرپاکستان محمد ایوب خان کے ہاتھوں وصول کیا تھا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فوج نے کیپٹن سرور شہید کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ کیپٹن سرور شہید کے آبائی گاؤں سنوڑی، گوجرخان میں تقریب ہوئی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے شہید کی یادگار پر پھول چڑھائے گئے۔ میجر جنرل شاہد نذیر نے شہید کی یادگار پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔
شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق کیپٹن محمد سرور شہید نے مادر وطن کے دفاع کے کمال بہادری، جرات کا مظاہرہ کیا۔