اسلام آباد: نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریر پر پابندی کے حوالے سے شائع و نشر ہونے والی غلط خبر کی تحقیقات ایف آئی اے کرے گی۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتراوصاف نےتحقیقات کی ہدایات فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو بھیجے گئے خط میں دی ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے اس بات کی تحقیق کرے کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کی غلط رپورٹنگ کیسے اور کیونکر ہوئی؟
17 اپریل کو لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف اور مریم نواز سمیت دیگر لیگی رہنماؤں کی تقاریر کے خلاف دائردرخواستوں پر فیصلہ سنایا تھا۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ (میڈیا) نے فیصلے کے حوالے سے جو خبر نشر اور شائع کی اس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے ازخود نوٹس لیا تھا۔
سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل آف پاکستان نے تسلیم کیا تھا کہ پرنٹ والیکٹرانک میڈیا میں شائع و نشرہونے والی خبر فیصلے کے سیاق و سباق سے ہٹ کر ہے۔
پاکستان کے میڈیا میں یہ خبر نشر اور شائع ہوئی کہ لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریر پر پابندی عائد کردی ہے۔
سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران اٹانی جنرل نے اعتراف کیا تھا کہ فیصلے میں کسی بھی جگہ دونوں کی تقاریر پر پابندی کا حکم نہیں دیا گیا۔
سپریم کورٹ کے بینچ نے اس پرحیرت کا اظہار کیا تھا کہ فیصلے کے حوالے سے غلطی کسی ایک رپورٹر نے نہیں کی بلکہ سب نے کی ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے واضح طور پر کہا تھا کہ عدالتی رپورٹرز کی یہ غلطی نہیں ہوسکتی۔
عدالتی بینچ نے فیصلے کی غلط تشریح کو عدالت پر حملے سے تعبیر کیا تھا۔
سپریم کورٹ بینچ کا مؤقف تھا کہ لاہور ہائی کورٹ نے پیمرا کو آرٹیکل 19 اور 68 کے تحت کام کرنے کا حکم دیا جو بالکل درست فیصلہ ہے۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتراوصاف نے سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی تھی خبر غلط نشر اور شائع ہونے کی تحقیقات کرائی جائیں گی۔