چھوٹی دکانیں سحری سے شام 5 بجے تک کھلی رہیں گی، اسد عمر

وزیراعلیٰ سندھ وفاق کے ترقیاتی کاموں سے ناراض ہیں، اسد عمر

فائل فوٹو


اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ کورونا کے خدشے کے پیش نظر ملک میں دکانیں سحری سے شام 5 بجے تک کھلی رہیں گی جبکہ رات کو دکانیں مکمل بند رہیں گی۔ تمام چھوٹے کاروبار اور دکانیں ہفتے میں 2 دن بند کیے جائیں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  وزیراعظم یا حکومتی فیصلوں کا مقصد صرف عوام کوآسانی فراہم کرنا ہے۔ ملک میں لاکھو ں افراد مجبور ہیں۔

وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کے دست و گریبان ہونے کی باتیں بے بنیاد ہیں۔ آج تک جتنے بھی فیصلے ہوئے صوبوں کی مشاور ت سے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم چاہتے تو آئینی اختیار کا استعمال کرکے فیصلے مسلط بھی کرسکتے تھے۔ وزیراعظم کا فیصلہ تھا کوئی بھی اقدام صوبوں سے مشاورت کے بغیر نہ کیاجائے۔

انہوں نے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ عام آدمی کی اہم ضرورت ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر برائے صنعت حماد اظہر نے کہا کہ سرامکس ، اسٹیل، کیبلز اور پینٹس انڈسٹری کھولنے کا فیصلہ کیاہے۔ شہرکے گلی محلوں اور دیہاتوں کی دکانیں کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا  کہ 9 مئی بروز ہفتہ سے ملک میں لاک ڈاؤن مرحلہ وار کھولا جائے گا۔

وزیراعظم نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فروری کوملک میں کوروناکا پہلا کیس سامنے آیا اور یہ وائرس بہت تیزی سے پھیلتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان سمیت دنیابھر میں لاک ڈاوَن کیا گیا اور یورپ میں وائرس سےہزاروں اموات ہوئیں ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے چھوٹا طبقہ زیادہ متاثر ہوتا ہے لیکن اللہ کا کرم ہے کہ پاکستان پر زیادہ پریشر نہیں پڑا۔ سوچتے رہے کہ کون سا وقت ہے جب ہم چیزیں کھولنا شروع کریں۔لاک ڈاؤن سے متعلق فیصلہ سب صوبوں کے ساتھ ملکر کیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ صوبوں کے ساتھ ملکر فیصلہ کیا کہ لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کرنی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹیکس اہداف 35فیصد نیچے آگئے ہیں۔

وائرس کتناوقت لے کوئی نہیں جانتا لہذا بڑے عرصے تک لاک ڈاوَن ممکن نہیں، حکومت کس وقت تک متاثرین کو مدد فراہم کرتی رہے گی۔

عمران خان نے بتایا کہ احتیاط سے ہی وائرس کے اثرات پر قابو پایاجاسکتا ہے۔ عوام کی انفرادی ذمہ داری ہے وہ خود احتیاط کریں۔ مشکل وقت سے نکلنا ہے تو ذمہ دار شہری بننا ہو گا۔


متعلقہ خبریں