پشاور: اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی مشتاق غنی نے اعتراف کیا ہے کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بچوں کے حقوق کے اطلاق کا باقاعدہ نظام وضع کرنے کی ضرورت ہے۔
بچوں پر تشدد: روک تھام کے لیے ماڈل کورٹس کا قیام ضروری قرار
ہم نیوز کے مطابق وہ اسلامی نظریاتی کونسل میں منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں ںے کہا کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں۔
اسپیکر کے پی نے کہا کہ جب بچوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کے پے در پے واقعات رونما ہوئے تو اراکین اسمبلی نے ایوان میں اسپیکر سمیت کھڑے ہو کر اظہار نفرت کیا۔
مشتاق غنی اسپیکر کے پی نے کہا کہ تمام اراکین نے درندہ صفت مجرمان پرزمین تنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں پارلیمانی کمیٹی نے قوانین کو دیکھا اور انہیں مزید سخت بنانے کا جائزہ بھی لیا۔
’بے آسرا، محرومیوں کا شکار بچے ریاست کی ذمہ داری ہیں‘
ہم نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ قانون بنتے رہتے ہیں لیکن ان پرعمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے الگ کمیٹی تشکیل دی۔
انہوں نے بتایا کہ نئی قانون سازی کا مسودہ صوبائی کابینہ سے منظوری ملنے کے بعد جلد ہی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
ہم نیوز کے مطابق اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق غنی نے دعویٰ کیا کہ صوبہ کے پی بچوں پر جنسی تشدد کے خلاف اقدامات اٹھانے میں سب سے آگے ہوگا۔
2018ء میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے 3 ہزار 832 کسیز سامنے آئے، سینیٹ رپورٹ
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے بچوں پر جنسی تشدد کے انسداد سے متعلق سفارشات کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بچوں پر کیے جانے والے تشدد کی روک تھام کے لیے ماڈل کورٹس کے قیام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کسی کو یقین نہیں ہوتا ہے کہ دی جانے والی سزا پر عمل درآمد ہوگا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ دی جانے والی سزاؤں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ حکومت نے بچوں پر تشدد کے انسداد کے لیے سرعام پھانسی دینے پر رائے مانگی تھی۔
زیادتی کے بعد بچوں کا قتل: مجرمان کیلئے سرعام پھانسی کی قرارداد منظور
انہوں ںے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے حکومت کو سرعام پھانسی پر اپنی رائے اورعدالتی فیصلوں سے بھی آگاہ کردیا ہے۔