کورونا وائرس کی ویکسین کیا ہے اور کب تک تیار ہو گی؟

امیر ممالک نے کورونا

فائل فوٹو


دنیا بھر میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے واقعات نے خوف و ہراس پھیلایا ہوا ہے جبکہ سائنسدانوں بھرپور کوشش کر رہے ہیں کہ جلد از جلد اس کی ویکسین تلاش کی جائے۔

ویکسین کام کیسے کرتی ہے؟

ویکسین بنیادی طور پر استاد کا کردار ادا کرتی ہے اور اپنے شاگرد یعنی مدافعاتی نظام کو سکھاتی ہے کہ وائرس اگر حملہ کرے تو کیا کرنا ہے۔ یہ مدافعاتی نظام کو وائرس یا بیکٹیریا کی نشاندہی کر دیتی ہے تاکہ وہ اس کے خلاف متحرک ہو جائے۔

ویکسین کی اقسام

ویکسین کی سب سے اہم قسم میں نحیف و نزار قسم کا حقیقی وائرس استعمال کیا جاتا ہے جو بڑا نقصان پہنچانے کے قابل نہیں ہوتا لیکن اسے دشمن سمجھ کر جسم کا مدافعاتی نظام متحرک ہو جاتا ہے۔ تاہم کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کے لیے ایک نیا طریقہ کار استعمال کیا جا رہا ہے جس کا تجربہ اس سے قبل نہیں کیا گیا۔ اسے پلگ اینڈ پلے ویکسین کہا جاتا ہے۔

تفصیل پڑھیں : کورونا وائرس: ہلاکتوں کی تعداد 3 ہزار سے تجاوز کر گئی

چونکہ سائنسدانوں نے کورونا وائرس (اور اس جیسے دیگر وائرس) کے جینز کا کوڈ معلوم کر لیا ہے اس لیے وہ اس کے جینز کے کچھ حصے اٹھا کر انہیں ایک نقصان نہ پہنچانے والے وائرس میں ڈال دیتے ہیں۔ یہی وائرس انسان کے جسم میں داخل کیا جائے تو مدافعاتی نظام فوراً متحرک ہو جاتا ہے اور جسم کو نقصان بھی نہیں پہنچتا۔

کچھ سائنسدان اس سے تھوڑا سا مختلف طریقہ استعمال کر رہے ہیں۔ وہ کورونا وائرس کے ڈی این اے یا آر این اے کے ٹکڑے جسم میں منتقل کر دیتے ہیں جس کے نتیجے میں وائرس کی پروٹین پیدا ہونے لگتی ہے اور مدافعاتی نظام اسے دشمن سمجھ کر متحرک ہو جاتا ہے۔

ویکسین کی تیاری کہاں تک پہنچی ہے؟

سائنسدان ویکسین تو تیار کر چکے ہیں لیکن ابھی اسے جانوروں پر ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔ رواں برس کے آخر میں جا کر انسانوں پر اس کا تجربہ کیا جائے گا۔ تاہم اگر درست ویکسین کا انتخاب ہو بھی گیا تو اگلے برس کے وسط سے پہلے اس کی بڑے پیمانے پر دستیابی ممکن نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں : کرونا وائرس متاثرین کے حوالے سے رپورٹنگ سنٹر بنانے کا فیصلہ

ابھی بھی یہ بات پورے یقین سے نہیں کہی جا سکتی کہ یہ کاوشیں وقت مقررہ میں کامیاب ہو جائیں گی۔ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ اس وقت کورونا وائرس کی چار اقسام سامنے آئی ہیں اور ہمارے پاس ان میں سے کسی ایک کی بھی ویکسین موجود نہیں ہے۔

کیا ویکسین بڑی عمر کے لوگوں کے لیے بھی موثر ثابت ہو گی

یہ بات واضح ہے کہ بڑی عمر کے لوگوں پر یہ ویکسین اسقدر موثر نہیں ہو گی جتنی یہ نوجوانوں کے لیے ہو گی کیونکہ بوڑھے افراد کا مدافعاتی نظام زیادہ طاقتور نہیں ہوتا۔ ویکسین اسے متحرک تو کر دیتی ہے لیکن اپنی کمزوری کے باعث وہ بھرپور مقابلہ نہیں کر سکتا۔

کیا ویکسین کے سائیڈ ایفیکٹس بھی ہوں گے؟

ویسے تو تمام دواؤں کے کچھ نہ کچھ سائیڈ ایفیکٹس ضرور ہوتے ہیں تاہم کلینیکل ٹرائل سے پہلے اس حوالے سے حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

ویکسین کی تیاری سے پہلے کیا کرنا چاہیے؟

جب تک ویکسین تیار نہیں ہو جاتی، اس وقت تک صحت کے اصولوں کی پیروی کرنی چاہیے۔ اگرچہ چند انٹی وائرل ادویات کلینیکل ٹرائل کے مرحلے میں ہیں تاہم ابھی اس حوالے سے یقینی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

بشکریہ بی بی سی


متعلقہ خبریں