اسلام آباد: چین کے شہر ووہان میں پھنسے طالب علم نے کورونا وائرس سے متعلق پاکستانی حکومت اور چین میں پاکستانی سفارتخانے کے دعوؤں کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
ووہان میں مقیم گلگت بلستان کے ضلع ہنزہ سے تعلق رکھنے والے طالب علم افتخار حسین نے ہم نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس سے متعلق پاکستانی حکومت غلط بیانی سے کام لے رہی ہے۔
چین کے شہرووہان میں پھنسے پاکستانی طالب علم افتخار حسین نے کہا کہ وہ ووہان یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی سے پی ایچ ڈی کررہے ہیں اور وہ اپنی اہلیہ اور چھوٹے بھائی کے ساتھ ووہان میں مقیم ہیں۔
مزید پڑھیں: چین میں موجود پاکستانی 14 روزہ مانیٹرنگ کے بعد واپس آسکتے ہیں، ظفر مرزا
انہوں نے کہا کہ ووہان میں پہلےصورتحال بہتر ہورہی تھی، لیکن 2 دن میں کروناوائرس کے نئے 15 سے 16 ہزارکیسز سامنے آئے ہیں۔
افتخار حسین نے بتایا کہ وہ اور ان کے گھر والے گھر سے باہر سامان لینے یا کسی کام کے لیے نہیں جاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کسی ملک کو اپنے شہریوں کو واپس بلانے سے نہیں روکا ہے۔ چین سے مراکش، مصر، شام، سعودی عرب، بنگلہ دیش اور یورپی ممالک نے اپنے شہری واپس بلائے ہیں۔
افتخار حیسن نے کہا کہ کچھ افریقی ممالک اور پاکستان کے شہری ابھی تک ووہان اور دیگر شہروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستانی طلبہ مکمل طور پر محفوظ ہیں، چین کے سفیر کا پیغام
دریں اثناء جنگز وووہان میں پھنسی طلبہ ماہم خان کی والدہ فرح کنول نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بیٹی نے چین سے پانچ سال میڈیکل کی ڈگری مکمل کرلی تھی اور وہ دو ماہ کے لیے ڈگری لینے کے لیے گئی تھیں۔
فرح کنول نے کہا کہ 29 فروری کو ماہم کو واپس وطن آنا تھا، تاہم پچھلے 23 دن سے ان کی بیٹی ماہم پھنسی ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے یونورسٹی کھانا دے رہی تھی لیکن اب ان کو ان کے کمرے میں قید کردیا گیا ہے۔ باہر نکلنے کی بالکل اجازت نہیں ہے۔ پاکستانی حکومت نے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔
دریں اثناء چین کے مختلف شہروں میں کورونا وائرس نے مزید 110 افراد کی جان لے لی، جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 41 ہزار سے زائد ہوگئی۔چین میں کورونا وائرس سے دس ہزار سے زائد افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہوئے۔