کراچی: کراچی کے علاقے بلدیہ میں واقع فیکٹری میں آگ لگنے کے نتیجے میں 206 مزدوروں کی ہلاکت سے متعلق چلنے والا کیس آخری مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔
مرکزی ملزمان رحمان بھولا اور زبیر چریا کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا گیا۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ساجد محبوب شیخ نے عدالت میں ملزم رحمان بھولا کا اعترافی بیان پڑھ کر سنایا۔ بیان میں ملزم کا کہنا ہے کہ فیکٹری مالکان سے 25 کروڑ روپے یا کاروباری شراکت کا تقاضا حماد صدیقی کے کہنے پر کیا تھا۔ فیکٹری مالکان کے انکار پر فیکٹری کو نذرآتش کرنے کے احکامات ملے۔ ۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کے مطابق ملزم نے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ آگ لگانے کا ٹاسک زبیر چریا کو دیا گیا۔ جس دن آگ لگانی تھی وہ موٹر سایئکل پر اس کے پیچھے گیا۔ زبیر چریا نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ملکر آگ لگائی۔
پبلک پراسیکیوٹرنے رحمان بھولا کے اعترافی بیان کے علاوہ دیگر شہادتیں بھی پڑھ کر سنائیں۔ عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت پر بھی ساجد محبوب شیخ دلائل جاری رکھیں گے۔ مزید سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی گئی۔
خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر ملزم رحمن بھولا اور زبیر چریا اپنے اعترافی بیان سے منحرف ہوگئے تھے۔
خیال رہے کہ 11 ستمبر 2012 کو کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں گارمنٹ فیکٹری میں آگ لگنے سے ڈھائی سو سے زائد مزدور جل کر جاں بحق ہوگئے تھے۔ آگ اس قدر شدید تھی کہ کئی لاشوں کی شناخت کرنا ناممکن ہوگیا تھا۔ تقریباً 17 لاشوں کو بغیر شناخت کیے ہی دفنایا گیا تھا۔