پشاور: وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان کے عشائیہ اور پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 35 اراکین غیرحاضر رہے۔
تین باغی وزراء عاطف خان، شکیل خان اور شہرام ترکئی کو صوبائی کابینہ سے نکالنے کے بعد وزیراعلیٰ نے اعتماد میں لینے کے لئے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کیا تھا۔
پارٹی ذرائع کے مطابق عشائیے میں پی ٹی آئی کے 95 اراکین اسمبلی میں سے 60 شریک ہوئے۔ عشائیے کے دوران محمود خان نے شرکا کو اپنے فیصلے پر اعتماد میں لیا۔
ذرائع کے مطابق کئی اراکین ذاتی مصروفیات اور کم وقت میں دعوت ملنے پر شریک نہ ہوسکے، غیرحاضر اراکین نے عدم شرکت سے وزیراعلیٰ کو نہ صرف آگاہ کیا بلکہ معذرت بھی کی۔
وزیراعلیٰ ہاؤس کے ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ فارورڈ بلاک کا وجود ختم ہوگیا ہے اور تمام اراکین کو وزیراعلیٰ پر اعتماد ہے۔
اتوار کو خیبرپختونخوا حکومت کے تین اہم وزراء عاطف خان، شہرام ترکئی اور شکیل خان کو ان کے عہدوں سے ہٹادیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: عاطف خان سمیت خیبر پختونخوا کے 3 وزراء کابینہ سے فارغ
صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ شہرام ترکئی اور عاطف خان صوبے میں متوازی حکومت قائم کرنا چاہ رہے تھے جس کی وجہ سے انہیں عہدوں سے ہٹایا گیا ہے۔
ہم نیوز کے پروگرام ’بڑی بات‘ میں میزبان عادل شاہ زیب سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عاطف خان اور شہرام کے ساتھ معاملے کافی عرصے سے خراب تھے، یہ بات بھی غلط ہے کہ ان کا مؤقف نہیں سنا گیا، وزیراعظم نے بار بار سنا لیکن اب جبکہ متوازی حکومت چلانے کی کوششیں عروج پر پہنچیں تو عمران خان کو مجبوراً سخت فیصلہ کرنا پڑا۔
برطرف وزرا کے ساتھ معاملات میں بہتری کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ عاطف خان، شہرام اور شکیل خان پی ٹی آئی کے ممبران ہیں، ان کے وزیراعلیٰ کےپی کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں لیکن ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے پر ان کے خلاف کارروائی ہو گی۔