لاہور: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت اپنا جمہوری رویہ برقرار رکھے گی اور امید ہے اپوزیشن بھی ایس اہی کرے گی۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والے قانون کے دائرے میں اظہار رائے کرسکتے ہیں، معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے جو کہنا ہے کہیں کوئی قدغن نہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ کے باعث میڈیا کی توجہ ہٹ گئی اور بھارت مطمئن ہے اور خود کوکامیاب سمجھ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیانیہ ہٹنے میں کسی حد تک آزادی مارچ کا کردار ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو پانچ سال کا مینڈنٹ ملا اور ابھی ایک سال ہوا ہے، ایسے حالات میں منفی سیاسی سرگرمی سے معیشت پر اثر پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہر سال کے بعد الیکشن ہونا شروع ہو جائیں تو ملک اور معیشت نہی چل سکتے تھوڑا انتظار کرلیں، ہم پر امید ہیں۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان کا اصولی موقف ہے اور یہ بھارت بھی تسلیم کر چکا ہے۔ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کر رہا ہے اور اس نے تیسرے ملک کی ثالثی کی پیشکش بھی مسترد کر دی ہے۔
کرتار پوری راہداری کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ خیرسگالی کا واضح پیغام ہے۔
ایک سوال کے جواب میں شاہ محمودقریشی نے کہا کہ بھارت کے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ نے پاکستان آنے کی دعوت قبول کرلی ہے اور وہ بطور مہمان خصوصی کی بجائے ایک عام شہری کی حیثیت سے کرتارپور آئیں گے۔