نئی حلقہ بندیوں اور ووٹر فہرستوں پر الیکشن کمیشن میں خاص اجلاس


اسلام آباد: پاکستان کی پارلیمانی سیاسی جماعتوں نے نئی حلقہ بندیوں اور ووٹر فہرستوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی رپورٹ پر متعدد اعتراضات کئے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق پیر کو الیکشن کمیشن میں نئی حلقہ بندیوں اور ووٹر فہرستوں کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔

اہم موضوع پر ہونے والی خصوصی نشست میں پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے علاوہ الیکشن کمیشن کے حکام شریک رہے۔

وفاقی وزیر زاہد حامد کا کہنا تھا کہ خواتین اور مرد رجسٹرڈ ووٹرز میں 12 ملین کا فرق ہے، مختلف مسائل کی وجہ سے 10 لاکھ ووٹر فہرستوں سے خارج جب کہ سات ملین کا نیا اندراج ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں حلقہ بندیوں پر بریفنگ دی گئی۔ الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ساڑھے تین سو سے زائد تجاویز موصول ہوئیں۔

قبل ازیں الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں حلقہ بندیوں کے حوالے سے اپنی رائے الیکشن کمیشن کو دی ہے۔ ووٹر لسٹوں میں خواتین کے لئے تصاویر پر بھی اعتراض جمع کروایا ہے۔

ایم کیو ایم رہنماؤں کا کہنا تھا کہ کراچی میں 90 لاکھ ووٹرز کے لئے جتنی نشستیں تھیں ایک کروڑ کے لئے بھی اتنی ہی ہیں۔ انتخابی کمیشن کو بتایا ہے کہ معاملات کو بہتر کرنے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

مسلم لیگ ن کے ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی، وزیر مملکت محسن رانجھا، دانیال عزیز، زاہد حامد اور پرویز ملک اجلاس میں شریک ہوئے۔

وفاقی وزیرحاصل بزنجو، سینیٹر سلیم ضیا، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان کاکڑ، جمیعیت علمائے اسلام کے وفاقی وزیر اکرم درانی اور جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ اور عائشہ سید بھی اجلاس میں شریک ہیں۔

اجلاس میں ایم کیو ایم پاکستان کے ایس اقبال قادری، شیخ صلاح الدین، ڈاکٹر فوزیہ مسلم لیگ فنکشنل کے شہریار مہر، قومی وطن پارٹی کے آفتاب خان شیر پاؤ، اے این پی کے غلام احمد بلور اور تحریک انصاف کے عارف علوی بھی شریک رہے۔


متعلقہ خبریں