خیبر پختونخوا کے سرکاری اسکولوں میں پردے کا حکم واپس

ملک بھر میں تمام کلاسز کا باقاعدہ آغاز 7 جون سے کر دیا جائے گا۔

فوٹو: فائل


پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے سرکاری اسکولوں میں طالبات کے لیے پردہ لازمی قرار دینے پر نوٹس لیتے ہوئے محکمہ تعلیم کو اعلامیہ واپس لینے کی ہدایت کر دی۔

خیبر پختونخوا کے سرکاری اسکولوں میں طالبات کے لیے پردہ لازمی کرنے کے معاملے پر حکومت اختلافات کا شکار ہو گئی۔

محکمہ تعلیم کی جانب سے جلد صوبے بھر کے سرکاری اسکولوں میں طالبات کے لیے پردے کے فیصلے پر عملدرآمد شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم جلد ہی اختلافات سامنے آ گئے اور ترجمان صوبائی حکومت نے سرکاری اسکولوں میں پردے کی پابندی سے لاعلمی ظاہر کر دی۔

وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی نے کہا کہ صرف ایک ضلع میں والدین کی مرضی پر اعلامیہ جاری کیا گیا۔ پردہ مذہب کا حصہ ہے لیکن زبردستی لاگو نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں طالبات کے لیے چادر یا عبایا لازمی قرار دینے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں جبکہ متعلقہ اسکولوں کو اعلامیہ واپس لینے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل مشیر تعلیم خیبر پختونخوا ضیا اللہ بنگش نے پری پور اور پشاور کے بعد صوبے بھر میں فیصلہ نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے ماحول کی وجہ سے طالبات کے لیے پردہ لازمی کرنے کا فیصلہ کیا جس کی وجہ بچوں کا تحفظ اور والدین کی تسلی کرانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں بھارت:فیروز آباد کے کالج میں مسلمان طالبات کے برقعہ پہننے پر پابندی

مشیر تعلیم کا کہنا تھا کہ ہمارے اس فیصلے پر کچھ لوگ تنقید کر رہے ہیں لیکن ہم نے اپنے اقدار کے تحت فیصلے کرنے ہیں، چادر اور عبایا کی وجہ سے زیادہ بچیاں تعلیم کی طرف متوجہ ہوں گی۔


متعلقہ خبریں