’ موجودہ انتظامیہ پی آئی اے کے سابق بدعنوان عناصرکے ہاتھوں یر غمال بن گئی ہے‘


اسلام آباد:  پیپلز یونیٹی آف پی آئی اے ایمپلائز (سی بی اے) کے عہدیداران کہا ہے کہ  موجودہ انتظامیہ پی آئی اے کے سابق بدعنوان عناصرکے ہاتھوں یر غمال بن کر پی آئی اے کی تباہی کی ذمہ داریونین کو سمجھتی رہی ۔  ہر موقع پر ایسا تاثر دینے کی کوشش کی گئی جیسے پی آئی اے کے 400 ارب کا خسارہ صرف اور صرف پی آئی اے یونین کی بدولت ہوا  ہے۔ 

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں یونین کے عہدیداروں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اپنے ادارے کی ترقی اور ملازمین کی فلاح کی خاطر انتظامیہ کے ساتھ ہر موقع پر بھرپور تعاون کیا مگر عملی طور پر ہماری اس کاوش کو ہماری کمزوری سمجھ کر پی آئی اے ملازمین کا عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ۔

پیپلز یونیٹی آف پی آئی اے ایمپلائز (سی بی اے)کے مرکزی صدر ہدایت اللہ خان نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ نے سب سے پہلے یونین کی تمام تر جائز مراعات ختم کیں ، پی آئی اے کیبن کریو سے غیر قانونی طور پر 16 گھنٹے سے زائد ڈیوٹی روسٹر بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ  سینکڑوں ملازمین کے جبر ی طور پرتبادلے کیے گئے ، پی آئی اے کے کپتانون کا ایکسٹینڈ ڈیوٹی آور روسٹر بنایا گیا جس کے نتیجہ میں آج سینئر ترین کپتان  پی آئی اے کو چھوڑ کر دوسری ایئر لائنز میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح انجینئر نگ کے شعبے سے بے شمار تجربہ کار لوگ پی آئی اے کو چھوڑ کر دوسری ایئر لائنز میں چلے گئے ، جعلی ڈگری کے نام پر عدالتی فیصلوں کی غلط تشریح کے ذریعے سینکڑوں لوگوں کو بے روزگار کیا جا رہا ہے ۔

پی آئی اے ملازمین کے اپنے ہی جمع شدہ پروویڈنٹ فنڈ کے حصول کو ناممکن بنایا گیا ہے ، ریٹائرمنٹ کے بعد پی آئی اے ملازمین اپنے واجبات کے حصول کیلئے کئی کئی ماہ دھکے کھانے پر مجبور ہیں مگر انکا کوئی پرسان حال نہیں ۔

انکا کہنا تھا کہ اس ساری صورتحال کے باوجود سی بی اے نے ہمیشہ ادارے کے معاملات کو احسن طریقے سے چلانے کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے، اپنے انتخابات کے ساتھ ی چارٹر آف ڈیمانڈ انتظامیہ کو جمع کرایا گیا جو کہ ملازمین کا قانونی اور آئینی حق ہے مگر تاحال اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار سال سے پی آئی اے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا ،پی آئی اے کیبن کریو کے سفری الاﺅنس کی ادائیگی کئی ماہ سے نہیں کی گئی ، ملازمین کو گزشتہ پانچ سالوں سے یونیفارم نہیں ملا،ملازمین کی جانب سے کئے گئے اوور ٹائم کی ادائیگی بھی نہیں کی گئی حتی کہ گزٹڈ ہالیڈیز کے اوورٹائم کی ادائیگی بھی نہیں کی گئی ۔

سی بی اے یونین کے عہدیدار نے کہا کہ اسلام آباد ایئرپورٹ پر پی آئی اے کے کام کرنے والے ہزاروں لازمین آج بھی کنٹین اور میڈیکل جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ۔

ہدایت اللہ خان نے کہا کہ اس ساری صورتحال کے تدارک کیلئے جب بھی انتظامیہ سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تو پی آئی اے کے حالات بہتر ہونے تک کا جواب دیا گیا ، آج جبکہ موجودہ سی ای او نے بذات خود پی آئی اے کی آمدن میں 40 فیصد اضاگے کی نوید سنائی ہے تو یہ ملازمین کا حق بنتا ہے کہ ان کے تمام جائز مراعات کو بحال کیا جائے اور چارٹر آف ڈیمانڈ کو فوری طور پر منظور کیا جائے ۔

سی بی اے نے جب بھی اپنے حق کی بات کی ہے تو انکے خلاف انتقامی کارروائی کا آغز کیا جاتا ہے جسکی زندہ مثال دو روز قبل لاہور ائیرپورٹ پر یونین آفس کو غیر قانونی طور پر بند کرنا ہے ، اور پی آئی اے کے تمام سیکشن میں ملازمین کے ستھ انتہائی ہتھک امیز رویہ اپنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور یونین آفس کو ریجنرز کے ذریعے سیل کیا گیا اب جبکہ لیبر کورٹ سے فیصلہ یونین کے حق میں آیا ہے تو ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ یونین کے آفس کو بحال کیا جائے اور وہاں پر لگی بینظیر بھٹو کی تصویر جوکہ رینجرز اہلکاروں نے پھاڑی تھی کو دوبارہ اسی حالت میں لگایا جائے۔

ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ سی ای او ملازمین کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف کاروائی عمل میں لائیں ۔

یہ بھی پڑھیے: قومی ائرلائن سے 1ہزار افراد کو فارغ کیا گیاہے،سی ای او پی آئی اے


متعلقہ خبریں