نازو شنواری کی وزیراعظم اور چیف جسٹس سے انصاف کی اپیل


والدین کے اندوہناک قتل کے بعد بےآسرا رہ جانے والی نازو شنواری نے وزیراعظم عمران خان اور چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ سے انصاف دلوانے کی اپیل کی ہے۔

ہم نیوز کے مارننگ شو ’صبح سے آگے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے نازو شنواری نے اپنے والدین کے قتل کے معاملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سارا مسئلہ جائیداد کا ہے، میرے والدین کی جائیداد پر سوتیلے بھائیوں اور چچا میں لڑائی چل رہی تھی اور اسی کے لیے میرے والدین کا قتل بھی کیا گیا۔

نازو نے بتایا کہ ابو نے حق مہر میں والدہ کو جائیداد دی تھی جس پہ خاندان والوں کو مسئلہ تھا کہ عورت کو جائیداد کیوں دی ہے حالانکہ وہ جائیداد وراثتی بھی نہیں تھی بلکہ میرے والد نے محنت کرکے بنائی تھی۔

28 مارچ کو میرے والد پہ قاتلانہ حملہ کرایا گیا جس کی وجہ سے وہ شدید زخمی ہوئے اورآٹھ دن آئی سی یو میں رہنے کے بعد 4 اپریل کو ان کا انتقال ہو گیا۔

والد کی وفات کے بعد ملزمان سمجھے کہ اب جائیداد پر قبضے کے لیے ان کا راستہ صاف ہو گیا ہے مگر میری والدہ نے ان کا مقابلہ کیا جس کی وجہ سے وہ ہمیں اور والدہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے تھے۔

نازو کا کہنا تھا کہ ملزموں نے  ہمارے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کرایا۔ مقدمے کی پیروی کے لیے میری امی کو پشاور جانا ہی پڑا، پیشی سے واپسی پہ ان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس کی وجہ سے میری امی اور ڈرائیور زندگی کی بازی ہار گئے۔میری والدہ کی باقاعدہ ریکی کر کے ان کے سر میں گولیاں ماری گئیں۔

صبح سے آگے میں نازو نے بتایا کہ میری والدہ نے تحفظ فراہم کرنے کے لیے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری سمیت متعدد شخصیات کو خط لکھے مگر کہیں کوئی شنوائی نہ ہوئی۔

نازو شنواری نے بتایا کہ والدین کی وفات کے بعد اپنی جان بچانے کے لیے مجھے اور میرے بھائی کو روپوش ہونا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی جانب سے ہمیں کوئی تحفظ فراہم نہیں کیا گیا۔

اپنے ہی خاندان والوں کی ستائی لڑکی کا کہنا تھا کہ میں جہاں ہوں اس مقام کا بھی نہیں بتا سکتی کیونکہ مجھے جان کا خطرہ ہے۔ میں نے انصاف کی فراہمی کے لیے وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کو  خط لکھا مگر اب تک اس مقصد کے لیے کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔

نازو شنواری نے آبدیدہ ہو کر بتایا کہ مجھے اور میرے بھائی کو اپنی والدہ کی قبر پر جانا بھی نصیب نہیں ہو سکا۔

وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے براہ راست مجھ سے رابطہ نہیں کیا تاہم ایک تیسرے شخص کی توسط سے ان سے رابطہ ممکن ہوا ہے۔

نازو شنواری نے بتایا کہ میرے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ملزمان ضمانت قبل از گرفتاری کی کوششیں کر رہے ہیں۔ میں نے ڈی آئی جی پشاور سے رابطہ کیا ہے انہوں نے مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔

انہوں نے نکتہ اٹھایا کہ تین قتل میں ملوث لوگوں کی ضمانت آسانی سے ہوجاتی ہے جو لمحہ فکریہ ہے۔

’میری والدہ کا ڈیٹھ سرٹیفکیٹ اب تک جاری نہیں کیا گیا، میں وزراعظم عمران خان اور چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ اور متعلقہ اداروں سے اپیل کرتی ہوں کہ مجھے انصاف فراہم کیا جائے اور میری والدہ کی ڈیتھ سر ٹیفیکیٹ کا مسئلہ حل  کیا جائے۔‘


متعلقہ خبریں