آپریشن ردالفساد کا ایک برس، دہشت گردی میں کمی

پنجگور میں دہشتگردوں کا حملہ، سپاہی شہید

اسلام آباد: دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے شروع کئے گئے آپریشن ردالفساد نے اپنا ایک برس اس کیفیت میں پورا کیا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔

انتڑ سروس پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق  پاک افغان سرحد پر2600 کلومیٹر طویل باڑ لگانے کا عمل شروع ہوچکا ہے۔ جس پر 56ارب روپے خرچ ہوں گے۔ اس منصوبے کے تحت اب تک 140 قلعے تعمیر ہوچکے ہیں۔ جب کے باجوڑ، مہمند، خیبر، شمالی اور جنوبی وزیرستان کے سرحدی علاقے میں  باڑ لگا دی گئی ہے۔

خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بارڈر سکیورٹی امور بہتر بنانے کے لیے ایف سی کے 73 نئے ونگ بھی تشکیل دیئے جارہے ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق تینوں مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان مثالی تعاون ہے۔ اور ریاست کے لیے خطرہ بننے والے دہشت گردوں کے خلاف بھرپورکارروائیاں موثر انداز میں جاری ہیں۔

گزشتہ برس شروع ہونے والے آپریشن ردالفساد کے تحت ملک بھر میں 5 ہزار کے قریب مشترکہ اور 19ہزار سے زائد انٹیلی جنس آپریشن کیے گئے ۔ جن میں 46 بڑے آپریشن شامل ہیں، جب کے اس دوران 21 ہزار سے زائد مختلف نوعیت کے ہتھیار اور 25 لاکھ سے زائد ایمونیشن تحویل میں لیے گئے۔

رینجرز نے راولپنڈی، لاہور اور جنوبی پنجاب سمیت مختلف علاقوں میں گیارہ سو 91 آپریشن کیے۔  جس میں 27دہشت گرد ہلاک اور 163 گرفتار ہوئے۔

دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے باعث  کراچی میں گزشتہ ایک سال کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔


متعلقہ خبریں