’ اب وہ لوگ کہاں  ہیں جو کتے پکڑتے تھے؟‘


سندھ میں کتے کے کاٹنے پر لگائی جانے والی ویکسین کی عدم دستیابی کے معاملے کی سماعت کے دوران عدالت عالیہ کمشنر کراچی، کے ایم سی، سندھ حکومت اور دیگر اداروں پر برہم ہوگئی۔ 

سندھ ہائیکورٹ نے  کتے کے کاٹنے پر لگائی جانے والی ویکسین کی عدم دستیابی پرایڈیشنل سیکرٹری بلدیات، ایڈیشنل سیکرٹری صحت اور ڈائریکٹر مونسپل کمشنر کو طلب کرلیا۔ عدالت نے فریقین کو 25 ستمبر کو خود پیش ہوکر جواب جمع کرانے کا حکم دے دیاہے۔

درخواست کی سماعت سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر نے کی ۔

دوران سماعت انہوں نے ریمارکس دیے کہ تین افسران کو عدالت بلا کر کھڑا کردیں گے تو سب ٹھیک ہوجائے گا،پہلے تو کے ایم سی والے شہر سے کتے پکڑ کرلے جاتے تھے، اب وہ لوگ کہاں  ہیں جو کتے پکڑتے تھے؟

درخواست گزار کے وکیل طارق منصور ایڈووکیٹ نے کہا کہ سندھ کے اسپتالوں میں کتے کے کاٹنے کے ویکسین ہی موجود نہیں ہے۔ رپورٹس کے مطابق گزشتہ ماہ تک 92 ہزار افراد کو کتوِں نے کاٹاہے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ سرکاری اداروں کے پاس 6 لاکھ وائلز ویکسین بنانے کی صلاحیت ہے لیکن وہ بھی اسپتالوں کو ویکسین فراہم نہیں کررہے۔

ویکسین نہ ہونے سے سندھ میں بچے مررہے ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

عدالتی نے سماعت کے دوران حکم دیا کہ صوبے میں  یہ مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے، کسی کو ذمہ داری لینا ہوگی۔

عدالت نے کیس کی سماعت 25ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کرلیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: این آئی ایچ کیطرف سے صوبوں کو ویکسین بیچنے کے معاملے پر قائمہ کمیٹی برہم


متعلقہ خبریں