’زکام بھی ہو تو لوگ ملک سے باہر علاج کا کہتے ہیں’

نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، چیئرمین نیب

فوٹو: ہم نیوز


چیئرمین قومی احتساب بیورو(نیب) جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہاہے کہ 70کی دہائی میں موٹرسائیکلوں پر گھومنے والوں کے پاس اربوں روپے کی جائیدادیں کہاں سے آگئیں؟  منی لانڈرنگ کے حوالے سے شواہد موجود ہیں وقت آنے پر عدالتوں میں پیش کردیے جائینگے۔

اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ اتنے برسوں میں ایسا اسپتال بھی نہ بن سکا جس میں تمام سہولیات موجود ہوں، زکام ہونے پر لوگ علاج کے لیے باہر جانے کا کہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ نیب سیاسی انتقام کےلیے استعمال کیا جارہا ہے،یہ سراسر جھوٹ اور لغو الزام ہے۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ نیب ضرور پوچھے گا کہ انہوں نے جائیدادیں کہاں سے بنائی ہیں؟ قانون کے ہاتھ ہمیشہ لمبے ہوتے ہیں لیکن قانون تیز رفتاری سے حرکت میں نہیں آتا۔

انہوں نے کہا کہ نیب کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتا،ہماراسیاست سے کیا کام ہوسکتا ہے؟ہم صرف کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ نیب میں ہمیشہ کیس کو دیکھا جاتا ہے،چہرے کو نہیں،ہمارا کسی کے ساتھ جائیداد کا کوئی تنازعہ نہیں ہے،  ہماری وابستگی صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے

چیئرمین نیب نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر جاری ہونے پر کہا جاتا ہے سیاسی انتقام لیاجارہاہے،جو کرےگا وہ بھرےگا، یہ نیب کی پالیسی ہے،سیاسی انتقام اور یکطرفہ کارروائیوں کا کہنا بہت آسان ہے۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ پولیٹیکل انجینئرنگ کے بارے میں وہ کچھ بھی نہیں جانتے ،نیب کا جوڑ توڑ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں،صرف اور صرف کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں کون برسراقتدار ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ تصور بھی نہیں کرسکتے تھے کہ ایسے لوگوں سے پوچھ گچھ ہوگی،نیب کو ارکان اسمبلی کا مکمل احترام ہے،

چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کے مکمل آڈٹ میں چند معمولی بے ضابطگیوں کےعلاوہ کچھ نہ نکلا،ماضی میں جو ہوا اگر نہ ہوتا توملک ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوتا،نیب کو ملنے والا بجٹ قوم کی امانت ہے،خیانت نہیں کریں گے۔ نیب کے خلاف کوئی تحریک پارلیمنٹ میں پاس نہیں ہوئی۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب راولپنڈی ادارے کی کارکردگی میں اہم کردارادا کررہا ہے،نیب واحد ادارہ ہے جو عوام کو لوٹی ہوئی رقم واپس کرتا ہے،نیب نے جانفشانی سے عوام کی لوٹی ہوئی رقم واپس کرنے کی ذمہ داری نبھائی ہے۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا گزشتہ 14ماہ میں 5بلین 26کروڑ کی رقم قومی خزانے میں جمع ہوئی،جوکچھ نیب پر خرچ ہورہا ہے اس سے کئی گنا واپس لوٹارہےہیں،یقین دلاتاہوں نیب کو ملنے والا ایک ایک پیسہ جائز طریقے سے خرچ ہوتا ہے،

یہ بھی پڑھیے:بدعنوانی کے بڑے مقدمات پر کارروائی اولین ترجیح ہے، چیئرمین نیب

انہوں نے کہا کہ لوٹی ہوئی رقم کو واپس لانا ناممکنات میں شامل تھا،عوام کو سہانے خواب دکھا کر رقم لوٹی گئی،لوگ محتاط رہیں اور دوبارہ ایسے فریب کا شکار نہ ہوں،عوام احتیاط کریں تو متاثرین کی تعداد اتنی زیادہ نہ ہوتی۔


متعلقہ خبریں