’دل دل پاکستان‘ کے خالق نثارناسک چل بسے



راولپنڈی : دل دل پاکستان ایسے شہرہ آفاق ملی نغمے کے خالق نامور شاعر نثار ناسک آج خالق حقیقی سے جاملے۔

1943میں پیدا ہونے والے نثار ناسک کی نمازجنازہ آج دن 11 بجے راولپنڈی کے رتہ امرال قبرستان میں ادا کی جائیگی ۔

نثار ناسک ریڈیو پاکستان کے ساتھ تادیر وابستہ رہے ، انہوں نے پاکستان ٹیلی ویژن کے لیے  بھی لکھا اور ساتھ ساتھ بہت سی فلموں کے لیے بھی نغمے تخلیق کیے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نثار ناسک گزشتہ چند سالوں سے شدید علیل تھےاورآخری ایام میں حکومتی بے اعتنائی کے باعث مالی مشکلات کا بھی شکار رہے۔

نثارناسک مرحوم   کی وجہ شہرت ملی نغمہ “دل دل پاکستان” بنا جو موسیقار گروپ “ وائٹل سائن” نے گایا تھا۔پاکستان ٹیلیویژن نے اردو ادب میں خدمات کے اعتراف میں انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا تھا۔

نثار ناسک  اردو اور پنجابی زبان  میں شاعری کرتے تھے۔ ان کی دو کتابیں “چھوٹی سمت کا مسافر”اور “دل دل پاکستان” شائع ہوئیں۔

ہم نیوز کے قارئین کے ذوق مطالعہ  کے لیے نثار ناسک مرحوم کی چند غزلیں:

جو میرے دل میں فروزاں ہے شاعری کی طرح

میں اس کو ڈھونڈھتا پھرتا ہوں نوکری کی طرح

جو میری ذات کا اظہار ہے وہ لفظ ابھی

مرے لبوں پہ سسکتا ہے خامشی کی طرح

ہوا کا ساتھ نہ دے اس نگر برس کے گزر

میں بے حیات ہوں سوکھی ہوئی ندی کی طرح

تو لا زوال ہے بے معنویتوں کی مثال

میں بے ثبات ہوں مانگی ہوئی ہنسی کی طرح

نہ کوئی یاد ملی ہے نہ کوئی زخم بھرا

نثارؔ عمر کٹی ہے مسافری کی طرح
۔۔۔۔
میں کس کی کھوج میں اس کرب سے گزرتا رہا

کہ شاخ شاخ پہ کھلتا رہا بکھرتا رہا

مجھے تو اتنی خبر ہے کہ مشت خاک تھا میں

جو چاک مہلت گریہ پہ رقص کرتا رہا

یہ سانس بھر مرے حصے کا خواب کیسا تھا

کہ جس میں اپنے لہو سے میں رنگ بھرتا رہا

عجیب جنگ رہی میری میرے عہد کے ساتھ

میں اس کے جال کو وہ میرے پر کترتا رہا

انہوں نے مجھ کو سمندر ہی دیکھنے نہ دیا

کہ گھر کا گھر ہی مرے ڈوبنے سے ڈرتا رہا
۔۔۔۔
یہ غم بھی ہے کہ تیرے پیار کا دعویٰ نہیں کرتا

خوشی بھی ہے کہ اپنے آپ سے دھوکا نہیں کرتا

اگر میں نے تجھے دنیا پہ قرباں کر دیا تو کیا

یہاں انسان جینے کے لیے کیا کیا نہیں کرتا

جو ان سونے کی دہلیزوں پہ جا کر ختم ہوتی ہیں

میں ان گلیوں سے اب تیرا پتہ پوچھا نہیں کرتا

وہ جس پر تو نے دو دل ایک ناوک سے گزارے تھے

میں اب اس پیڑ کے سائے میں بھی بیٹھا نہیں کرتا

میں اپنے آپ کو ڈھونڈوں گا اپنی شکل کے اندر

میں اپنی بے دلی کا آئنہ میلا نہیں کرتا

میں اپنے جسم کے ساحل پہ تیری آرزو لکھوں

یقیں ہو گر کہ پانی ریت سے گزرا نہیں کرتا

یہ بھی پڑھیے:چھوٹی بحر میں شاعری کرنے والے بڑے شاعر کی برسی


متعلقہ خبریں