الیکشن کمیشن کے ممبران کی عدم تعیناتی، حکومت سپریم کورٹ جائیگی

پارٹی میں رشتہ دار کو کوئی پروموٹ نہیں کر سکتا، نعیم الحق

فوٹو: فائل


الیکشن کمیشن کے ممبر سندھ اور ممبر بلوچستان کی تعیناتی کے معاملے پر حکومت نے  سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نعیم الحق نے کہا ہے کہ ممبران  الیکشن کمیشن کی تعیناتی سے متعلق بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی ڈید لاک کا شکار ہے۔

انہوں نے کہاکہ  وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے مابین اس معاملے پر اتفاق رائے نہیں ہوسکاہے،ڈیڈلاک کے بعد کیا کیا جائے آئین خاموش ہے؟

سوشل میڈیا پر شئیر کیے جانے والے ایک وڈیو بیان میں نعیم الحق  نے کہا ہے کہ ہم اس معاملے سے سپریم کورٹ سے رجوع کررہے ہیں،سپریم کورٹ ہمیں بتائے ان سیٹوں کو کیسے پر کیا جائے؟

گزشتہ روز ہونے والے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے نامو پر اتفاق نہیں ہوسکا تھا۔ پیپلزپارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا تھاکہ معاملہ اب چئیرمین سینیٹ اور اسپیکرقومی اسمبلی کے پاس جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے حکومت سے نئے نام بھی مانگے جاسکتے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اپوزیشن لیڈر  شہبازشریف کی جانب سے سندھ سے سینئر وکیل خالد جاوید، جسٹس (ر) عبدالرسول میمن اور جسٹس (ر) نور الحق قریشی جب کہ بلوچستان سے صلاح الدین مینگل، شاہ محمد جتوئی اور روف عطاء کا نام تجویز کیا گیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے بلوچستان کے الیکشن کمیشن کے ممبر کے لیے امان اللہ بلوچ، منیر کاکڑ اور نوید جان بلوچ کے نام تجویز کیے تھے جب کہ سندھ کے لیے خالد صدیقی، فرخ ضیاء شیخ اور ایاز محمود کے نام دیے گئے۔

یہ بھی پڑھیے:الیکشن کمیشن ممبران کی عدم تعیناتی ، اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کےسندھ سے رکن عبدالغفار سومرو اور بلوچستان سے شکیل احمد بلوچ 26 جنوری کو ریٹائر ہوگئے تھے۔

آئین کے مطابق 45 دن میں ممبران کی تقرری  ہونا لازم ہے، اس سلسلے میں آئینی طریقہ کار واضح ہے جس کے مطابق نئے ارکان کی تقرری کے لئے وزیر اعظم قائد حزب اختلاف کے مشورے سے نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجتے ہیں۔

پارلیمانی کمیٹی اسپیکر کی جانب سے تشکیل دی جاتی ہے، جس میں 50 فیصد اراکین حکومتی بینچوں اور 50 فیصد اراکین حزب اختلاف کی جماعتوں سے ہوتے ہیں۔

تاہم الیکشن کمیشن کے ارکان کے ناموں پر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے مابین اس معاملے پر اتفاق رائے ہی نہیں ہوسکا۔

یاد رہے کہ 23مئی 2019 کو لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن پاکستان کے دو ممبران کی عدم تعیناتی کیخلاف درخواست کی سماعت میں اٹارنی جنرل پاکستان کو نوٹس جاری  کیا تھا۔

لاہور ہائیکورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس مامون الرشید شیخ نے ایک شہری ارشد حسین ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ قاونون اور آئین پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے درخواست دائر کی ہے۔الیکشن کمیشن کے 2ممبران کی آسامیاں گزشتہ 2ماہ سے خالی پڑی ہیں ابھی تک کسی کو تعینات نہیں کیا گیا۔

عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ 2ماہ سے اس پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟

سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ عدالت کے حکم پر ہدایات لےکر  آتا ہوں۔

عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نےممبران کی تعیناتی سے متعلق پیش رفت رپورٹ بھی طلب  کی ہے۔

درخواست گزار نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ الیکشن کمیشن کے سندھ اور بلوچستان کے ممبران 28 جنوری کو ریٹائرڈ ہوئے،آئین کے تحت حکومت نے 45 دن کے اندر نئے ممبران کی تعیناتی کرنا ہوتی ہے۔ 12 مارچ کو یہ مدت ختم ہوگئی لیکن وزیراعظم نے اپوزیشن لیڈر سے مشاورت  تک نہیں کی۔

درخواست گزار کے مطابق الیکشن کمیشن کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی بھی غیر فعال ہے۔

درخواست گزار کی طرف سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت  وزیراعظم کو اپوزیشن لیڈر سے مشاورت مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ  سندھ   اور بلوچستان کے ممبران الیکشن کمیشن کی تعیناتی کا بھی حکم دے ۔


متعلقہ خبریں