گیس چوری:سوئی سدرن کو سالانہ 2 ارب  روپے نقصان کا سامنا


کراچی: صوبہ سندھ اور بلوچستان  میں گیس چوری کی روک تھام کے لیے سوئی سدرن  حکام کی طرف سے شروع کیے گئے آپریشن ’گرفت‘ کو تقریبا دوسال گزرگئے ہیں مگر مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کیے جاسکے ہیں۔

ہم نیوزنے آپریشن ’گرفت‘ سے متعلق اہم تفصیلات حاصل کرلی ہیں۔ سوئی سدرن گیس  کمپنی کوسالانہ چوری سے2 ارب  روپے نقصان کا سامنا ہےجبکہ چوری میں سب سے پہلا نمبرصنعتوں کا ہے۔

ہم نیوز کو دستیاب معلومات کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کو  ہرسال گیس کے منافع میں 2 ارب روپےکا نقصان کا سامنا ہے۔منافع میں اس نقصان کی بڑی وجہ گیس چوری ہےاورگیس چوری میں سب سےپہلا نمبرصنعتوں کا ہے۔

ڈپٹی جنرل مینیجرکوآپریٹ کمیونی کیشن سلمان صدیقی نے ہم نیوز سے گفتگو میں بتایاہے کہ  صنعتوں میں ٹیکنیکل طریقوں سےگیس چوری کی جاتی ہےجسےپکڑنا مشکل ہوجاتا ہے۔

سوئی گیس کےاس دعویٰ کوصدرکراچی چیمبرنےمسترد کرتےہوئےاسےسوئی گیس حکام کی کوتاہی اورغیرذمہ داری قراردیتےہوئےچوری میں ملوث عناصرکےخلاف کریک ڈاؤن کا گرین سگنل بھی دےدیا ہے۔

صدرکراچی چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹریزجنید اسماعیل نے کہا ہے کہ اس بات میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ صنعتوں سے وابستہ افراد گیس چوری میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گیس چوری میں ملوث افراد کی نشاندہی ہوجائے تو وہ ان کے خلاف کریک ڈاؤن میں خود شامل ہونگے۔

سوئی سدرن حکام کا دعویٰ ہےکہ سندھ  اوربلوچستان میں 60 فیصد گیس چوری کی جاتی ہے۔

آپریشن ’گرفت‘ کا آٖغاز جولائی 2017 میں کیا گیا تھا۔ اس آپریشن کے دوران  1492 چھاپہ مار کارروائیاں کی گئی۔ 170 انٹیلی جنس بیس آپریشن کیےگئے۔

اس آپریشن کے تحت 185 مقدمات کا انداراج کرایا  گیااور چوری پکڑنےکےبعد 1 ارب روپےتک کی  ریکوری  بھی کی گئی۔

آپریشن ’گرفت‘کی وجہ سے گیس چوری کرنے والوں کی 137 گرفتاریاں بھی  عمل میں آئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:گھریلو صارفین کیلئے گیس کی قیمت 25سے 200فیصد بڑھنے کا امکان

اس آپریشن کے باعث 1541 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی بچت ہوئی۔ گرفتاریوں اورمقدمات نمٹانےکیلئےکراچی سندھ میں 20 اور12 بلوچستان میں خصوصی عدالتوں کا قیام بھی عمل میں آیا۔


متعلقہ خبریں