سپریم کورٹ:ملزمان کی بریت کیخلاف مختاراں مائی کی درخواست خارج

مختاراں مائی کیس، ملزمان کو وکیل کرنے کی مہلت

فوٹو: فائل


سپریم کورٹ نے ملزمان کی بریت کیخلاف مختاراں مائی کی نظرثانی درخواست خارج کر دی ہے۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیےکہ  درخواست میں اٹھائے گئے نکات کو کسی دوسرے کیس میں زیر غور لائیں گے۔ اپیل میں اٹھائے جانے والے نکات  نظر ثانی درخواست  میں نہیں لیئے جا سکتے۔ نظرثانی اپیل میں صرف فیصلے کی غلطی کا بتایا جاتا ہے۔

جسٹس گلزار احمد نے مختاراں مائی کے وکیل اعتزاز احسن سے مکالمے میں کہا کہ آ پ کیس کو مختصر کریں ورنہ یہ دس سال یونہی پڑا رہے گا۔

اعتزاز احسن نے کہاہے کہ فیصلے میں لکھا گیا کہ مختاراں مائی پر زخم کا کوئی نشان نہیں۔ریکارڈ سے بتاؤں گا کہ مختاراں مائی کے جسم پر زخم کے نشان تھے۔

اعتزاز احسن نے کہاآیا جرح میں ملزم کا اعتراف دفاع کو متاثر کرے گا۔جرم دور دراز کے علاقے میں ہوا۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کیس میں معروضات لکھوا دیں کسی دوسرے کیس میں ان نکات کا جائزہ لیں گے۔

پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ میں مبینہ زیادتی کا شکار مختاراں مائی نے ملزمان کی بریت کیخلاف نظرثانی درخواست دائر کی تھی۔

جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیے: مختاراں مائی کیس، مستوئی برادری کے پُرتشدد ہونے سے متعلق ریکارڈ ہے؟ سپریم کورٹ

لاہور ہائی کورٹ کے ملتان بنچ نے سال 2005 میں 5 ملزمان کو بری کر دیا تھا جب کہ ایک ملزم کو عمر قید کی سزا دی تھی اور سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سال 2011 میں اپیلیں مسترد کر دی تھیں۔

مختاراں مائی کو 22 جون 2002 میں مظفر گڑھ  کے گاؤں میراں والا میں پنچائیت کے حکم پر زیادتی کا نشانہ بنایا تھا کیونکہ علاقے کے بااثر مستوئی خاندان کو شبہ تھا کہ مختاراں مائی کے بھائی شکور نے ان کی لڑکی کے ساتھ ناجائز تعلقات رکھے ہوئے تھے۔


متعلقہ خبریں