اسلام آباد: سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف صدارتی ریفرنس پر پاکستان بار کونسل نے اہم اجلاس 8 اور 9 جون کو طلب کر لیا ہے۔
ایک اعلامیے کے مطابق دو روزہ اجلاس میں ججز کے خلاف دائر ریفرنس پر لائحہ عمل تیار کیا جائے گا جبکہ سپریم کورٹ بار نے 14 جون کو عدلیہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اعلان کیا ہے ۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ اجلاس میں ملک بھر کی تمام بار کونسلز کے نمائندے شریک ہوں گے اور ججز کیخلاف دائر ریفرنس پر لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔
دوسری جانب صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ ہم قاضی فائز عیسیٰ کے دفاع میں پیش ہوں گے اور ریفرنس کی سماعت کے روز سپریم کورٹ میں موجود ہوں گے۔
اس سے قبل پارلیمنٹ میں مشترکہ اپوزیشن نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز پر حکومتی ریفرنسز کے خلاف مشترکہ قرارداد قومی اسمبلی میں جمع کرادی ہے۔
قرارداد پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے جمع کرائی گئی ہے۔
سردار محمد اختر مینگل کی جانب سے بھی قرارداد کی حمایت کی گئی ہے اور انہوں نے بھی اپوزیشن کی قرارداد پر دستخط کردئیے۔
قرارداد پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شاہد خاقان عباسی، سردار ایاز صادق، رانا ثناءاللہ خان، شزافاطمہ خواجہ، مریم اورنگزیب اور رانا ارادت شریف خان نے دستخط کئے۔
یہ بھی پڑھیے: ججز کے خلاف حکومتی ریفرنسز پر سینیٹ میں مذمتی قرار داد منظور
پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے سید نوید قمر اور ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے دستخط کیے۔
اپوزیشن کی طرف سے جمع کرائی گئی قرارداد میں کہا گیاہے کہ ایوان اعلی عدلیہ کے معزز جج صاحبان کے خلاف حکومتی ریفرنس پر شدید تشویش اور تحفظات کا اظہارکرتا ہے۔ متعلقہ جج صاحبان کے علم میں لائے بغیر حکومت خفیہ انداز ریفرنس دائر کررہی ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حکومتی ریفرنس کی باعث قانون دان برداری میں شدید غم وغصہ پایاجاتا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے حکومتی اقدام کے خلاف احتجاجاً استعفی دے دیا ہے۔