تھرپارکر، رواں سال ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 296 ہو گئی

تھر پارکر: غذائی قلت، وبائی امراض کے باعث مزید 3 بچے جاں بحق

فوٹو: فائل


مٹھی: سندھ کے پسماندہ ترین ضلع تھرپارکر میں غذائی قلت اور وبائی امراض کے باعث مزید 2 بچے ہلاک ہو گئے جس کے بعد اپریل میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 96 جبکہ رواں سال ہلاکتوں کی تعداد 296 ہو گئی ہے۔

اسپتال ذرائع کے مطابق رواں برس ہونے والی ہلاکتوں میں ماضی کی نسبت اوسطاً دگنا اضافہ ہو چکا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔

سرکاری طبی مرکز کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں ادویات کی قلت ہے اور جو ادویات دستیاب ہیں وہ اس نوعیت کی نہیں کہ جلد اثر دکھا پائیں۔

 والدین کا کہنا ہے کہ سول اسپتال میں ادویات نہیں ہیں اس لیے ڈاکٹرز انہیں باہر سے ادویات لینے اور ٹیسٹ کرانے کا کہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں تھرپارکر کے خاندانوں، معذور افراد کے لیے صحت کارڈ کی منظوری

گزشتہ برس سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے بھی سندھ کے ضلع تھرپارکر میں بچوں کی ہلاکت کے حوالے سے تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا تھا تاہم کمیشن کی جانب سے کوئی خاطر خواہ کارکردگی سامنے نہیں آ سکی۔

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے جاری کردہ صحت کارڈز کے باوجود تھر کے سول اسپتال میں سہولیات ناپید ہیں جبکہ معصوم بچوں کی اموات میں خطرناک حد تک اضافہ کے باوجود صوبائی اور وفاقی حکومت کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں لیا جا رہا۔


متعلقہ خبریں