لندن: سات سال کی سیاسی پناہ کے بعد وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو لندن میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسانج سات سال ایکواڈور کے سفارت خانے میں رہے۔
ایکواڈور حکومت نے 2010 میں امریکی فوج کی خفیہ معلومات افشا کرنے والے وکی لیکس کے بانی کو شہریت دی تھی۔
تاہم اب ایکواڈور کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسانج کی جانب سے بارہا عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی جس کے بعد ان کا سیاسی پناہ گزین کا درجہ ختم کردیا گیا۔
URGENT: Ecuador has illigally terminated Assange political asylum in violation of international law. He was arrested by the British police inside the Ecuadorian embassy minutes ago.https://t.co/6Ukjh2rMKD
— WikiLeaks (@wikileaks) April 11, 2019
ادھر وکی لیکس کے ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا ہے کہ ایکواڈور نے غیر قانونی طور پر جولین کا سیاسی پناہ گزین کا درجہ ختم کرکے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید اپنے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ جولین اسانج اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں اور انہیں برطانیہ میں عدالت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
Nearly 7yrs after entering the Ecuadorean Embassy, I can confirm Julian Assange is now in police custody and rightly facing justice in the UK. I would like to thank Ecuador for its cooperation & @metpoliceuk for its professionalism. No one is above the law
— Sajid Javid (@sajidjavid) April 11, 2019
انہوں نے اسانج کی گرفتاری میں ایکواڈور کا شکریہ ادا کیا جبکہ میٹروپولیٹن پولیس کی پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کوئی قانون سے بڑھ کر نہیں۔
جولین 1971 میں آسٹریلیا میں پیدا ہوئے اور کم عمری میں ہی ہیکنگ جیسے کاموں میں ملوث ہو کر پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کے راڈار پر آگئے۔ 2006 میں ان کی خفیہ ویب سائٹ منظر عام پر آئی جس کا مقصد امرا، حکومتوں اور مسلح افواج کے راز افشا کرنے تھے۔
اپریل 2010 میں جولین نے ایک خفیہ ویڈیو منظر عام پر لائی جس میں 2007 میں امریکی فوجی ہیلی کاپٹر سے 12 عراقیوں کو ہلاک کرتے دکھایا گیا تھا، جن میں معروف خبر رساں ادارے کے دو صحافی بھی شامل تھے۔
پانچ ماہ بعد ہی اکتوبر میں وکی لیکس نے عراق جنگ پر چار لاکھ خفیہ دستاویز جاری کیں اور اس سے اگلے ماہ نومبر 2010 میں امریکی خفیہ نیٹ ورک کے ہزاروں خطوط شائع کر کے تہلکہ مچا دیا۔
جولین سویڈن کی حکومت کو بھی مطلوب ہیں۔ امریکی عدالت نے نومبر 2010 میں ان پر مقدمہ چلانے کا اعلان کیا تھا۔
ان کے خلاف انٹرپول کے ریڈ وارنڈ بھی جاری کیے گئے تھے جس کے بعد انہوں نے ایکواڈور کے لندن سفارت خانے میں پناہ لے لی تھی۔۔