بلوچستان پولیس نے 2ماہ بعد ابراہیم لونی کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا

بلوچستان پولیس نے 2ماہ بعد ابراہیم لونی کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا

کوئٹہ:بلوچستان پولیس نے 2ماہ بعد  ابراہیم لونی کے قتل کا مقدمہ درج کرلیاہے۔

بلوچستان پولیس کے مطابق مقدمہ پولیس اسٹیشن لورالائی میں قیوم اتمانخیل کی مدعیت میں درج کیا گیاہے۔ مقدمہ  اے ایس پی لورالائی عطاء الرحمان ترین کے خلاف درج کیا گیاہے۔ تھانہ لورالائی میں درج ایف آئی آر کا نمبر  56/2019 ہے۔

ایف آئی آر زیر دفعہ 302 کے تحت درج  کی گئی ہے۔ایف آئی آر میں مدعی نے موقف اختیار کیاہے کہ 2فروری کی شام کو ہم چار پانچ دوستوں کو کلب روڈ پر پولیس نے روکا تھا اور پروفیسر ابراہیم لونی کا نام پوچھ الگ کیا اور تشدد کا نشانہ بنایاگیا۔ ایف آئی آر کے مطابق اے ایس پی لورالائی عطا الرحمان ترین نے پروفیسر ابراہیم لونی کو کلاشنکوف کے بٹ سے تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ جانبر نہ ہوسکے ۔

2 فروری کو پروفیسر ابراہیم ارمان لونی لورالائی میں مبینہ طور پر پولیس تشدد سے جانبحق ہوگئے تھے۔

بلوچستان پولیس کی طرف سے دو مہینے کے بعد مقدمے کا اندراج عمل میں آیا ہے۔ مقدمہ درج کرنے کے لئے سینیٹ کے انسانی حقوق کمیٹی نے حکم جاری کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: ارمان لونی کی موت تشدد سے نہیں ہوئی،ڈاکٹرز

یاد رہے پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما پروفیسرابراہیم ارمان لونی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ان کی موت تشدد سے نہیں ہوئی۔

ایم ایس کوئٹہ کے مطابق ارمان لونی کے جسم پرتشدد کا کوئی نشان نہیں تھا۔ ارمان لونی کا بیرونی و اندرونی پوسٹ مارٹم کیا گیا۔

ڈاکٹرز کے مطابق ارمان لونی کی موت ممکنہ طور پر دل کے دورے سے ہوئی۔

ذرائع کے مطابق پروفیسر ابراہیم ارمان لونی کو فرروی کے مہینے میں  پولیس کی جانب سے گرفتاری کی کوشش کے دوران  مبینہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے باعث وہ ہلاک ہوئے۔ یہ واقعہ بلوچستان کے علاقے لورالائی میں پیش آیا تھا۔

واقعہ کے خلاف بلوچستان کے مختلف  شہروں میں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا جبکہ مقتول ارمان لونی کی ہمشیرہ نے الزام عائد کیا ہوا ہے کہ ان کے بھائی کی ہلاکت پولیس تشدد کے دوران سر پر چوٹ لگنے کے باعث ہوئی۔

دوسری جانب لورالائی پولیس نے تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ارمان کی موت پولیس تشدد سے نہیں ہوئی۔


متعلقہ خبریں