اسلام آباد:پیپلزپارٹی کے رہنما اویس مظفر ٹپی کے حوالے سے خبر آئی تھی کہ انٹرپول نے انہیں دبئی سے گرفتار کر لیاہے۔تاہم اب یہ خبر آئی ہے کہ ان کی گرفتاری کی خبر درست نہیں ۔ اویس مظفر ٹپی نےاس خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں گرفتار نہیں کیا گیا وہ دبئی میں موجود ہیں۔
ہم نیوز سے گفتگو میں اویس مظفر نے کہا کہ وہ دبئی میں موجود ہیں انہیں گرفتار نہیں کیا گیا اس حوالے سے میڈیا پر چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
اس سے قبل ذرائع نے دعوی کیا تھا کہ آصف زرداری کے منہ بولے بھائی اور سابق صوبائی وزیر اویس مظفر ٹپی کو انٹر پول نے دبئی سے گرفتار کرلیا ہے۔اویس مظفرکی حراست کے حوالے سے ایف آئی اے انٹر پول سے رابطہ میں ہے۔
اویس مظفر ٹپی کو دبئی سے گرفتار کیا گیا ہے۔ اویس مظفر ٹپی پر ہزاروں ایکڑ زمین پر قبضے کا الزام ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ قانونی تقاضے پورے ہونے کے بعد ایف آئی اے کی ٹیم اویس مظفر ٹپی کو لینے دبئی جائیگی۔ ایف آئی اے ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ اویس مظفر ٹپی کو جلد پاکستان منتقل کیا جائیگا۔
جیونیوز کے بیوروچیف سید عارفین نے ہم نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ اس سے قبل بھی دبئی سے گرفتاریاں کی گئی ہیں تاہم ان لوگوں کو ابھی تک پاکستان نہیں لایا جاسکا ہے ۔ اگراویس مظفر کو گرفتار کرلیا گیاہے تو انہیں بھی پاکستان لانے میں زیادہ دن لگ سکتے ہیں۔
بتا یا جاتا ہے کہ اویس مظفر پاکستان میں تھے تو آصف علی زرداری کے معاملات دیکھتے تھے۔ ممبر صوبائی اسمبلی بننے سے قبل اویس مظفر کی تصویر بھی منظر عام پر نہیں آئی تھی ۔ ممبر سندھ اسمبلی بننے سے قبل ان کی نقل وحرکت بھی منظر عام پر نہیں آتی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: بے نامی اکاؤنٹس کے بعد زرداری، فریال پر بے نامی جائیدادوں کا الزام
یاد رہے کہ مبینہ جعلی بنک اکائونٹس کیس میں 9 مارچ کو بھی خبر آئی تھی کہ عمیر ایسوسی ایٹس کے مالک محمد عمیر کو دبئی سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم محمد عمیر کے بینک اکاؤنٹ میں اربوں روپے منتقل گئے تھے اور عمیر کا نام 20 مرکزی ملزموں میں شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جعلی بنک اکائونٹس کیس: دبئی سے اہم ملزم گرفتار
2015 سے مفرور محمد عمیرسے متعلق معلوم ہوا ہے کہ وہ اومنی گروپ کا آفس بوائے تھا۔ ملزم محمد عمیر کو اپنے نام پر جعلی اکاونٹ کھولے جانے کا علم بھی تھا۔
ملزم محمد عمیر پاکستان سے فرار ہونے کے بعد متحدہ عرب امارت کی ایک کمپنی میں ملازمت کررہا تھا۔
دوسری جانب قومی احتساب بیورو(نیب) نے مبینہ جعلی بینک اکاوننٹ کیس کی تحقیقات مزید تیز کردی ہیں۔