مبینہ مغوی لڑکیوں کا تحفظ کیلئے عدالت سے رجوع

فائل فوٹو


اسلام آباد: سندھ کے ضلع گھوٹکی سے مبینہ طورپراغوا ہونے والی لڑکیوں نے تحفظ کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔

رینا(شازیہ) اور روینا(آسیہ) نے شوہر برکت علی اور صفدر کے ہمراہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔ درخواست میں وزارت داخلہ، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، آئی جی پولیس پنجاب، آئی جی سندھ، آئی جی اسلام آباد اور پیمرا سمیت رکن قومی اسمبلی رمیش کمار اور ہری لال کو فریق بنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: مبینہ مغوی لڑکیوں کے نابالغ ہونےکا انکشاف

سندھ سے مبینہ گمشدہ ہندو لڑکیوں کا قبول اسلام کے بعد نکاح

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ میڈیا میں ہندو لڑکیوں سے متعلق غلط پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، غلط پروپیگنڈے کے باعث دونوں بہنوں اور ان کے شوہروں کی جان کو خطرات ہیں۔

عدالت میں دائردرخواست کے متن میں درج ہے کہ دونوں بہنیں عرصہ دراز سے اسلامی تعلیمات سے متاثر تھیں، ہم نےاسلام زور زبردستی قبول نہیں کیا، جان سے مارنے کے خوف کے باعث ہم نے اسلام قبول کرنے کا اعلان نہیں کیا۔

درخواست میں درج ہے کہ 23 مارچ 2019 کو پنجاب کے ضلع رحیم یارخان کی تحصیل خان پور میں بار کے سامنے

لڑکیوں نے اسلام قبول کرنے کا باقاعدہ اعتراف کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ دونوں بہنوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے کا حکم دیا جائے۔

دوسری طرف لڑکیوں کے بھائی شمن داس نے بہاولپور ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کردی ہے۔ رٹ پٹیشن 194/2019 کے تحت دائر کی گئی۔

بھائی کے مطابق دونوں بچیاں نابالغ ہیں ایک کی عمر تیرہ سال جبکہ ایک کی پندرہ سال ہے، بچیوں کو زبردستی اسلام قبول کروایا گیا، اگر پچیاں اپنی مرضی سے مسلمان ہوئی ہیں تو انھیں عدالت پیش کیوں نہیں کیا جارہا۔

’لڑکیوں کے بیان سے معاملہ حل ہوگا‘

ایڈیشنل آئی جی سکھر رینج ڈاکٹر جمیل احمد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دونوں لڑکے لڑکیوں کے محلے دار ہیں اور ان کے خاندانوں کا بھی آپس میں ملنا جلنا ہے، جوڑوں کو مقامی مذہبی تنظیم کی سپورٹ بھی حاصل تھی، نکاح خواں سمیت کچھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

اے آئی جی ڈاکٹر جمیل نے بتایا کہ وڈیو پلان میں لڑکیاں کس حد تک پریشر میں تھیں کس حد تک سچ بول رہی تھیں اس پر بات نہیں کرسکتا لیکن ہماری کوشش ہے لڑکیوں کو جلد از جلد تحویل میں لیکر عدالت میں بیان دلوایا جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب معاملہ پولیس کی تحویل میں آنے کے بعد لڑکیوں کے بیان دینے سے حل ہوگا، سندھ پولیس دو روز سے رحیم یار خان میں ہے اور پنجاب پولیس سے رابطے میں ہے، آج لڑکیوں کا عدالت میں پیش ہونے کا امکان تھا مگر تاحال کوئی اطلاع نہیں ملی، لڑکیاں اگر کسی عدالت میں پیش ہوکر بیان ریکارڈ کراتی ہیں تو یہ کیس حل ہونے میں مدد ملے گی۔

یاد رہے کہ لڑکیوں نے تحفظ کے لئے عدالت عالیہ بہاولپور سے بھی رجوع کررکھا ہے۔ سندھ کے ضلع ڈہرکی سے مبینہ طورپر اغوا ہونے والی لڑکیوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد پسند کی شادی کا وڈیو بیان دیا تھا۔

مسلمان ہونے والی روینا کا نام آسیہ بی بی رینا کا شازیہ رکھا گیا ہے۔ روینا کا نکاح صفدر جبکہ رینا کا برکت سے ہوا ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے بھی لڑکیوں کےمبینہ اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے فوری تحقیقات کی ہدایت کر رکھی ہے۔


متعلقہ خبریں