اسلام آباد: معروف تجزیہ کار اور سینئر صحافی زاہد حسین کا کہنا ہے کہ احتساب کا جاری عمل عدل و انصاف کے نام پر ایک دھبہ ہے اور اس کے ملک کے لیے بہت بڑے اثرات ہوں گے۔
ہم نیوز کے پروگرام ’ایجنڈا پاکستان‘ میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تنقید سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا، حکومت اور حزب اختلاف کو بہت بار آپس میں بیٹھنا بھی پڑتا ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ کل عمران خان شیخ رشید اور بابر اعوان کے بارے میں بہت کچھ کہتے تھے لیکن آج وہ ان کے حلیف ہیں۔ کل اگر عمران خان کو قانون سازی کے لیے حزب اختلاف کی ضرورت پڑی تو وہ کیا کریں گے؟
ایک سوال کے جواب میں زاہد حسین کا کہنا تھا کہ پاکستانی سیاست میں پچھلے تیس برس کے دوران کوئی نظریاتی تقسیم باقی نہیں رہی۔ تمام اختلافات کا محور مفادات اور سیاست کے تقاضے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت وقت کا فرض ہے کہ وہ جلتی پر پانی ڈالے لیکن وہ الٹا اس پر آگ ڈال رہی ہے جس کی وجہ سے محاذ آرائی بڑھ رہی ہے۔
زاہد حسین کا کہنا تھا کہ پاکستانی سیاست میں جمہوری اور غیرجمہوری سیاست کی کوئی تقسیم موجود نہیں۔ لوگ سیاسی مفادات کے تحت اکٹھے اور دور ہوتے ہیں۔ پی ٹی آئی نے بھی سینیٹ انتخابات میں پیپلزپارٹی کے ساتھ اتحاد کیا تھا۔
پروگرام میں شریک تجزیہ کار عمار مسعود نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ 2018 کے انتخابات کے بعد پاکستان میں ایک واضح نظریاتی تقسیم آ چکی ہے، یہ تقسیم جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کے درمیان ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کی سیاست اس وقت بھی عثمان بزدار کے بجائے پاکستان مسلم لیگ ن کے گرد گھومتی ہے، نواز شریف کے جیل جانے سے ایک خلا پیدا ہوا ہے۔ اس کا فائدہ بلاول کو ہو گا۔ اس وقت نظریاتی طور پر جتنی اچھی باتیں بلاول بھٹو کر رہے ہیں وہ کوئی اور سیاستدان نہیں کر رہا۔
احتساب کے بارے میں عمار مسعود کا کہنا تھا کہ نکوئی بھی عقل رکھنے والا شخص اس کے خلاف نہیں لیکن اس کے پردے میں انتقام نہیں ہونا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں ترقی نہ ہونے کی وجہ ایان علی کی منی لانڈرنگ یا نواز شریف کے چار فلیٹس نہیں ہو سکتے۔
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما عندلیب عباس نے کہا کہ ہم نے میثاق معیشت اور نیشنل ایکشن پلان پر حزب اختلاف کو بات کرنے کی دعوت دی ہے لیکن وہ ہر معاملے میں احتساب کی بات شروع کر دیتی ہے۔ ہمارے تین وزیروں نے نیب الزامات کی وجہ سے استعفیٰ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دس سال جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں تھا، اب احتساب شروع ہوا ہے تو جمہوریت اور 18ویں ترمیم خطرے میں پڑ جاتی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے یاد دلایا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اعتزاز احسن اور چوہدری نثار نے ایک دوسرے پر بدعنوانی کے الزامات عائد کیے اور پوری قوم نے اسے براہ راست دیکھا۔ بعد میں اس معاملے پر خاموشی ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف چالیس سال کی سیاست کے بعد اب نظریاتی ہوئے ہیں، اس کا مطلب انہوں نے تسلیم کیا ہے کہ وہ پہلے نظریاتی نہیں تھے۔
قومی احتساب بیورو میں بہتری کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ نیب قوانین میں تبدیلی کے لیے حزب اختلاف کے ساتھ ہمارے سات اجلاس ہو چکے ہیں لیکن یہ لوگ کسی بات پر نہیں مان رہے۔ ان کا ایجنڈا صرف ایک ہے کہ احتساب بند کیا جائے۔
عندلیب عباس نے کہا کہ منی لانڈرنگ کی وجہ سے پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں آیا ہوا ہے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے دس سالوں میں منی لانڈرنگ پر توجہ نہیں دی کیونکہ ان کے اپنے مفادات پر زد آتی تھی۔