محسن نقوی کی 23 برسی آج منائی جا رہی ہے


میرا ماتم اسی چپ چاپ فضا میں ہوگا
میرا نوحہ انہی گلیوں کی ہوا لکھے گی

پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور معروف شاعر محسن نقوی کی آج 23ویں برسی منائی جا رہی ہے۔

دل کو چھو لینے والی شاعری تخلیق کرنے والے اور اپنے درد کو الفاظ میں پرونے والے شاعر 23 برس بعد بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

محسن نقوی کا اصل نام سید غلام عباس اورمحسن تخلص تھا۔ 5 مئی 1947  کو ڈیرہ غازی خان کے محلے سادات میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم پرائمری اسکول، ڈیرہ غازی خاں میں حاصل کی۔

انہوں نے جامعہ پنجاب سے اردو میں ایم اے کیا اور اسی دوران ان کا پہلا شعری مجموعہ بند قبا شائع ہوا۔ شاعری میں شفقت کاظمی اور عبدالحمید عدم کی سرپرستی میں رہے۔

اردو شاعری میں محسن نقوی کی حیثیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن مرثیہ ان کا خاص موضوع تھا۔

محسن نقوی ڈیرہ غازی کے ہفت روزہ شمارے ہلال میں کالم بھی لکھا کرتے تھے،  ملتان سے شائع ہونے والے روزنامہ ’’امروز‘‘ میں بھی کالم نگار کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔

محسن نقوی پیپلز پارٹی کے اہم رہنماؤں سے میں ایک تھے، انہوں نے بے نظیر بھٹو کے لیےیااللہ یا رسول، بےنظیر بے قصور کے عنوان سے ایک نظم بھی لکھی۔ 1994 میں انہیں تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔

اپنی شاعری سے مداحوں کے دلوں پر راج کرنے والے شاعر 15 جنوری 1996 کو قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے۔

آپ کی معروف کتابوں میں گنبد قبا، برگ صحرا، ریزہ حرف، موج ادراک، ادائے خواب، عذاب دید، طلوع اشک، رخت شب، خیمہ جاں، میرا نوحہ انہی گلیوں کی ہوا لکھے گی  اور فرات فکر، شامل ہیں۔

میں کہ اس شہر کا سیماب صفت شاعر ہوں
میری تخلیق میرے فکر کی پہچان بھی ہے

میرے حرفوں ، میرے لفظوں میں ہے چہرہ میرا
میرا فن اب میرا مذہب ، میرا ایمان بھی ہے


متعلقہ خبریں