کراچی میں گیس بحران، سوشل میڈیا پر لوگوں کی ’لفٹ‘ دینے کی اپیل


کراچی: شہرقائد میں سی این جی اسٹیشنز کی بندش سے شہریوں کو ہونے والی ذہنی کوفت اور مالی تنگی سے نجات دلانے کے لیے اہلیان کراچی میں لوگوں کی بڑی تعداد نے اپنی مدد آپ کے تحت بس اسٹاپوں پہ کھڑے افراد کو ’ لفٹ‘ دے کر منزل مقصود تک پہنچانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ عوام الناس کی اکثریت نے اس جذبے کا خیرمقدم کیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق سی این جی اسٹیشنز کی اچانک بندش کے نتیجے میں پبلک ٹرانسپورٹ کے حامل ڈرائیوروں نے منہ مانگا کرایہ وصول کرنے کا سلسلہ شروع کردیا تھا جس کی وجہ سے گزشتہ دو تین دن سے اہلیان کراچی سخت اذیت میں مبتلا تھے۔

پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث شہریوں کی بڑی تعداد نے جیب میں ’سکت‘ نہ ہونے کے سبب میلوں کا سفر پیدل طے کیا، بس اسٹاپوں پر گھنٹوں کھڑے ہو کر انتظار کی اذیت بھی بھگتی اور نوکری پہ نہ پہنچ سکنے کا خمیازہ بھی بھرا۔

ایسی صورتحال میں گزشتہ شب سے نوجوانوں نے سوشل میڈیا کا سہارا لیا اورمختلف گروپس میں پیغامات ڈالے کہ ایسے افراد جن کے پاس اپنی سواری ہے وہ بس اسٹاپوں پہ منتظر افراد کو ’لفٹ‘ دے کر منزل مقصود پر پہنچانے کا سلسلہ شروع کریں کہ یہ انسانیت کی خدمت ہوگی۔

ہم نیوز کے مطابق نوجوانوں کی بڑی تعداد نے ساتھ ہی یہ پیغام بھی دیا کہ لفٹ دیتے ہوئے اس لیے قطعی نہ گھبرائیں کہ بس اسٹاپوں پہ سواری کے منتظر افراد ڈاکو یا لٹیرے نہیں ہوسکتے ہیں۔

نوجوانوں کی اس اپیل پر شہریوں کی بڑی تعداد کا انتہائی مثبت ردعمل سامنے آیا اور دیگر نے بھی پیغامات شیئر کرتے ہوئے عملاً لوگوں کو لفٹ دینے کا سلسلہ شروع کردیا۔

اہلیان کراچی کی مثبت کاوش صرف 24 گھنٹوں میں اس قدر ’مقبول‘ ہوئی کہ جمعرات کے دن لوگوں کی بڑی تعداد اپنی منزل مقصود پر بذریعہ لفٹ پہنچی اور مدد کرنے والوں کو دعائیں دیتی نظر آئی۔

شہر قائد کے مکین اس لحاظ سے شاندار ماضی کے حامل ہیں کہ رمضان المبارک کے دوران سڑکوں پہ روزہ داروں کو افطار کرانے کا سلسلہ انہوں نے شروع کیا۔ مالی استطاعت نہ رکھنے والے افراد کو عزت کے ساتھ دو وقت کا کھانا مفت دینے کی روایت انہوں نے ڈالی۔

بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے آبائی شہر سے اس ’ریت‘ کا بھی آغاز ہوا کہ شہر کے مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کی گئی۔

سفید پوش گھرانوں میں پردہ پوشی کے ساتھ ماہانہ راشن ڈلوانے کا بھی سلسلہ یہیں سے شروع ہوا۔

شہر میں ایسے درجنوں اسپتال اور ڈسپنسریاں قائم ہیں جہاں مخیر حضرات کے تعاون سے ضرورتمندوں کا علاج بالکل مفت کیا جاتا ہے۔ جن مریضوں کا علاج ہوتا ہے اس میں وہ بھی شامل ہیں جو کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہیں۔

عیدالاضحیٰ کے پر مسرت موقع پر اجتماعی قربانی کرکے جانوروں کا گوشت بڑے پیمانے پر ان بستیوں میں پہنچانے کی روایت بھی اسی شہر سے شروع ہوئی جہاں مالی سکت نہ رکھنے کے باعث قربانی نہیں کی جاتی ہے۔

محنت پہ یقین رکھنے والے افراد کو چھوٹے کاروبار کے لیے بلاسود قرضوں کی فراہمی بھی اسی شہر میں کی جاتی ہے تاکہ وہ اپنے اہل خانہ کے لیے باعزت روزگار کما سکیں۔

حکومتی امداد کے بغیر ایمبولینس سروس، میت بس سروس اور مفت ڈسپنسریوں کا ایک وسیع جال بھی اسی شہر میں پہلے بچھا جس کا دائرہ کار ملک کے دیگر شہروں تک بھی وسیع کیا گیا۔

اعداد و شمار کے مطابق پورے ملک میں سب سے زیادہ زکواہ بھی اسی شہر سے نکالی جاتی ہے اور مستحقین میں تقسیم کرکے ان کی مدد کی جاتی ہے۔


متعلقہ خبریں