کراچی: شہرقائد میں سی این جی اسٹیشنز کی بندش سے شہریوں کو ہونے والی ذہنی کوفت اور مالی تنگی سے نجات دلانے کے لیے اہلیان کراچی میں لوگوں کی بڑی تعداد نے اپنی مدد آپ کے تحت بس اسٹاپوں پہ کھڑے افراد کو ’ لفٹ‘ دے کر منزل مقصود تک پہنچانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ عوام الناس کی اکثریت نے اس جذبے کا خیرمقدم کیا ہے۔
ہم نیوز کے مطابق سی این جی اسٹیشنز کی اچانک بندش کے نتیجے میں پبلک ٹرانسپورٹ کے حامل ڈرائیوروں نے منہ مانگا کرایہ وصول کرنے کا سلسلہ شروع کردیا تھا جس کی وجہ سے گزشتہ دو تین دن سے اہلیان کراچی سخت اذیت میں مبتلا تھے۔
پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث شہریوں کی بڑی تعداد نے جیب میں ’سکت‘ نہ ہونے کے سبب میلوں کا سفر پیدل طے کیا، بس اسٹاپوں پر گھنٹوں کھڑے ہو کر انتظار کی اذیت بھی بھگتی اور نوکری پہ نہ پہنچ سکنے کا خمیازہ بھی بھرا۔
ایسی صورتحال میں گزشتہ شب سے نوجوانوں نے سوشل میڈیا کا سہارا لیا اورمختلف گروپس میں پیغامات ڈالے کہ ایسے افراد جن کے پاس اپنی سواری ہے وہ بس اسٹاپوں پہ منتظر افراد کو ’لفٹ‘ دے کر منزل مقصود پر پہنچانے کا سلسلہ شروع کریں کہ یہ انسانیت کی خدمت ہوگی۔
Request for people of #Karachi as we all know that Public Transport is not available. JazakAllah! pic.twitter.com/IKqTIhTrAf
— SherY – (@SherySyed_) December 13, 2018
ہم نیوز کے مطابق نوجوانوں کی بڑی تعداد نے ساتھ ہی یہ پیغام بھی دیا کہ لفٹ دیتے ہوئے اس لیے قطعی نہ گھبرائیں کہ بس اسٹاپوں پہ سواری کے منتظر افراد ڈاکو یا لٹیرے نہیں ہوسکتے ہیں۔
نوجوانوں کی اس اپیل پر شہریوں کی بڑی تعداد کا انتہائی مثبت ردعمل سامنے آیا اور دیگر نے بھی پیغامات شیئر کرتے ہوئے عملاً لوگوں کو لفٹ دینے کا سلسلہ شروع کردیا۔
اہلیان کراچی کی مثبت کاوش صرف 24 گھنٹوں میں اس قدر ’مقبول‘ ہوئی کہ جمعرات کے دن لوگوں کی بڑی تعداد اپنی منزل مقصود پر بذریعہ لفٹ پہنچی اور مدد کرنے والوں کو دعائیں دیتی نظر آئی۔
شہر قائد کے مکین اس لحاظ سے شاندار ماضی کے حامل ہیں کہ رمضان المبارک کے دوران سڑکوں پہ روزہ داروں کو افطار کرانے کا سلسلہ انہوں نے شروع کیا۔ مالی استطاعت نہ رکھنے والے افراد کو عزت کے ساتھ دو وقت کا کھانا مفت دینے کی روایت انہوں نے ڈالی۔
گیس و سی این جی کی غیر معینہ مدت تک بندش،پبلک ٹرانسپورٹ کی آج بھی کمی، پیٹرول پرگاڑی چلانا پڑرہی ہےصاحب کہہ کر رکشہ ٹیکسی والوں کی کرائے کی مد میں 50سے100 روپےتک اضافی مانگ! اعتراض ہےکہ پیسے بھی بڑھاو اور چیز بھی نہ دو،مسافر بے بس،گھبرائیں نہیں تو اور کیا کریں؟#Karachi #CNG
— Masood Mirza (@masood_619_) December 13, 2018
بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے آبائی شہر سے اس ’ریت‘ کا بھی آغاز ہوا کہ شہر کے مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کی گئی۔
سفید پوش گھرانوں میں پردہ پوشی کے ساتھ ماہانہ راشن ڈلوانے کا بھی سلسلہ یہیں سے شروع ہوا۔
شہر میں ایسے درجنوں اسپتال اور ڈسپنسریاں قائم ہیں جہاں مخیر حضرات کے تعاون سے ضرورتمندوں کا علاج بالکل مفت کیا جاتا ہے۔ جن مریضوں کا علاج ہوتا ہے اس میں وہ بھی شامل ہیں جو کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہیں۔
عیدالاضحیٰ کے پر مسرت موقع پر اجتماعی قربانی کرکے جانوروں کا گوشت بڑے پیمانے پر ان بستیوں میں پہنچانے کی روایت بھی اسی شہر سے شروع ہوئی جہاں مالی سکت نہ رکھنے کے باعث قربانی نہیں کی جاتی ہے۔
This is a request to #Bike riderz kindly give lift to needy people who stands at bus stand untill the CNG service not re-open kindly post it’s about #Karachi
— Waqas Hussain (@waqasmahajir) December 13, 2018
محنت پہ یقین رکھنے والے افراد کو چھوٹے کاروبار کے لیے بلاسود قرضوں کی فراہمی بھی اسی شہر میں کی جاتی ہے تاکہ وہ اپنے اہل خانہ کے لیے باعزت روزگار کما سکیں۔
حکومتی امداد کے بغیر ایمبولینس سروس، میت بس سروس اور مفت ڈسپنسریوں کا ایک وسیع جال بھی اسی شہر میں پہلے بچھا جس کا دائرہ کار ملک کے دیگر شہروں تک بھی وسیع کیا گیا۔
اعداد و شمار کے مطابق پورے ملک میں سب سے زیادہ زکواہ بھی اسی شہر سے نکالی جاتی ہے اور مستحقین میں تقسیم کرکے ان کی مدد کی جاتی ہے۔