اسلام آباد: رہنما پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) ناصر شاہ نے کہا کہ پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف منی لانڈرنگ کیس مفروضوں پر مبنی ہے۔
ہم نیوز کے پروگرام “ندیم ملک لائیو”میں میزبان ندیم ملک کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی کو استعفیٰ دینے کا خیال کیوں آیا پہلے کیوں نہیں آیا، کیونکہ انہوں ایسا اپوزیشن رہنماؤں اور میڈیا کے دباؤ کے سبب کیا۔
ناصر شاہ نے حکومتی جماعت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عمران خان تو تقریروں میں خود احتسابی اور انصاف کی بات کرتے رہے ہیں پھر کیوں انہوں نے اعظم سواتی کے معاملے کے بعد ان سے اسی دن استعفیٰ نہیں لیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کچھ وزرا کو “گفتار کے گلو بٹ” کا لقب دے دیں تو مناسب ہے۔
ناصر شاہ نے میزبان کے سوال کے جواب میں کہا کہ روپے کی قدر میں کمی پر وزیر خزانہ اور وزیراعظم کے بیانات میں تضاد حیران کن ہے۔
شہبازشریف کی گرفتاری کے طریقے پر اعتراض ہے، ملک احمد خان
دوسری جانب رہنما پاکستان مسلم لیگ ن ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی گرفتاری کے طریقے پراعتراض ہےکیونکہ ان طلبی کسی اور مقدمے میں تھی اور انہیں گرفتار کسی اور وجہ سے کیا گیا۔ انہیں محض شک کی بنا پر حراست میں لیا گیا۔
انہوں نے میزبان کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہماری جانب سے نیب ادارے کی کارکردگی پرانگلی اٹھانا اس لیے مناسب ہے کیونکہ نیب کا رویہ اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ جانبدارانہ ہے۔
ملک احمد خان ن لیگ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف ثبوت ملنے سے پہلے ہی ان کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ اعظم سواتی کے معاملے میں یہ طریقہ نہیں دہرایا گیا۔
وزرا کی کارکردگی کی مناسبت سے بات کرتے ہوئے ملک احمد نے موقف دیا کہ پی ٹی آئی حکومت شاید اس بات سے لاعلم ہے کہ پاکستان میں رائج سیاسی نظام کے مطابق کابینہ کو پہلے اجتماعی طور پر وزیراعظم کے سامنے جوابدہ ہونا ہوتا ہے اور پھرعلیحدہ علیحدہ ان کی کارکردگی کی جانچ پڑتال کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح عمران خان کو بھی چاہیے کہ وہ سو روزہ ایجنڈے پر پہلے کابینہ سے اور پھر وزرا سے الگ الگ وضاحتیں طلب کریں۔
نیب میں اپویشن کے خلاف کیسز ہم نے نہیں بنائے، زرتاج گل
پروگرام میں شریک تیسری مہمان اور رہنما پاکستان تحریک انصاف زرتاج گل نے نے اعظم سواتی کےاستعفیٰ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جو کابینہ ممبر اپنے آپ کو قانون کے کہڑے میں پیش کرے، ایسے وزرا کی پارٹی کے بارے میں اگر کہا جائے کہ خود کا احتساب کرنے سے کترا رہے ہیں تو یہ زیادتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب میں اپوزیشن کے خلاف کیسز ہم نے نہیں بنائے اور نہ ہی ہم یہ برداشت کریں گے کہ شہبازشریف تین تین گھنٹے کھڑے ہو کر نیب، حکومتی جماعت اور عدالت کو گالیاں دیں۔
زرتاج گل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور علیم خان نے بھی پیشیاں بھگتیں۔ نواز لیگ اور پی پی پی رہنما کیوں چیخ چیخ کر عوام کے سامنے اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کابینہ کا اجلاس ہر ہفتے باقاعدگی سے ہو رہا ہے۔
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ جلد ہی وہ ایک پریس کانفرنس میں بتائیں گی کہ سو روزہ ایجنڈے کے تحت ان کیوزارت نے کیا کیا، کیا نہیں اورمستقبل کا لائحہ عمل کیا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ وزیراعظم نے وزرا سے ان کی کارکردگی مانگی اور ساتھ ہی واضح کر دیا ہے کہ ان کو صرف ‘کام’ چاہیے۔
آج نو گھنٹے تک جاری ہونے والے پارٹی اجلاس میں وزیراعظم کو 26 وزارتوں کے وزرا نے آئندہ دنوں کے لائحہ عمل کے بارے میں بھی بریفنگ دی۔