راولپنڈی: ملک کے کئی سرکاری اسپتالوں میں صحت کی بنیادی سہولیات ہی میسر نہیں ہیں۔ محنت کرکے مایوسی کی زندگی سے بچا جا سکتا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی راولپنڈی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحت کی ضروریات کی فراہمی بنیادی ضرورتوں میں شامل ہے لیکن جب ملک کے مختلف اسپتالوں کا دورہ کرکے صحت کی سہولیات کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ کئی اسپتالوں کے وینٹی لیٹر کام نہیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے سروسز اسپتال کے مختلف شعبوں میں ادویات کی کمی کا سامنا ہے جب کہ خیبرپختونخوا (کے پی) کے اسپتالوں میں ایک بیڈ پر تین تین مریضوں کو لٹایا جا رہا ہے۔ اسپتالوں کی حالت کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ملک میں طبی سہولیات صرف صاحب ثروت لوگوں کو ہی حاصل ہے۔ ہم نے ملک میں طبی سہولتوں کو بہتر بنانے اور اس حوالے سے قانون سازی میں اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے تاہم صحت کی سہولیات کے لیے فنڈز کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ہر کام میرٹ پر کریں گے تو اس کا فائدہ کئی سالوں تک ہو گا۔ ملک میں بہت کچھ ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے اور ہمیں منصوبہ بندی کے تحت کام کرنے کی ضرورت ہے جب کہ طبی سہولتوں کی مخدوش صورتحال ریاست کی ناکامی ہے۔