100 دن کسی کی کارکردگی کا فیصلہ کرنے کیلئے کافی نہیں، عبدالقادر بلوچ

جمہوریت کو جمہوریت چلانے والوں سے خطرہ ہے، مولا بخش چانڈیو


اسلام آباد: رہنما پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کا کہنا ہے کہ تین مہینے یا سو دن کسی وزیر کی کارکردگی کا فیصلہ کرنے کے لیے کافی عرصہ نہیں ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام “پاکستان ٹونائٹ” میں میزبان ثمر عباس کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ جمہوریت پارلیمنٹ میں ایک دوسرے کے ساتھ برداشت کے رویے کو اپناتے ہوئے عوامی مسائل کا حل تلاش کرنے سے چلتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی جماعت کو میری تجویز ہے کہ اب مہنگائی اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے سنجیدہ پالیسیاں بنانے کی طرف اپنی توجہ صرف کریں۔

مسلم لیگ ن کی حمایت میں بات کرتے ہوئے میزبان کے ایک سوال کے جواب میں عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی خاموشی کی وجہ ان کی اہلیہ کی وفات ہے۔ کوئی اور وجہ یا سیاسی عناصر اس خاموشی کی وجہ نہیں ہیں۔

رہنما ن لیگ نے کہا کہ مخالفین کسی خوش فہمی میں نہ رہیں۔ فافن رپورٹ آ چکی ہے اور پاکستانی عوام اب بھی بتا رہے ہیں کہ وہ ن لیگ کے ساتھ ہیں اور نوازشریف کو اپنا لیڈر مانتے ہیں۔

دوسری جانب پروگرام میں موجود مہمان اور رہنما پی پی پی مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ اس حکومت کی مثال ایسے ہی ہے کہ جیسے “گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے” والی بات ہو۔

رہنما پی پی پی بے کہا کہ وزیراعظم کا کابینہ میں وزرا کی تبدیلی کی بات کرنا ان کے اپنی ناکامی کا اعتراف کرنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے پی ٹی آئی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ملک کی جمہوریت کو جمہوریت چلانے والوں سے خطرہ ہے۔  بیرون ملک جا کر ملک اور ملکی اداروں کو بدنام کرنا یہ کون سی جمہوریت ہے، ملک میں بے یقینی کی فضا قائم کرنے سے کب جمہوریت مضبوط ہوتی ہے۔

مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ عمران خان کو پارلیمنٹ میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مثبت برتاؤ پی ٹی آئی کا موقف ہی نہیں ہے۔

رہنما پی پی پی نے کہا کہ جس طرح ادروں کی توہین کی جا رہی ہے، عوام پر مہنگائی کا بوجھ بڑھایا جا رہا ہے، اداروں کو متنازع بنایا جا رہا ہے، بے یقینی پیدا کی جا رہی ہے، بیرون ملک ملک کو بدنام کیا جارہا ہے، ایوانوں کا نظم و ضبط تباہ کیا جا رہا ہے، اس سے ظاہر ہے کہ یہ ملک کو سنبھالنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ مسلم لیگ نواز پر جب مقدمات بنے تو انکو برا لگا۔ سابق صدر آصف علی زرداری اور انکی ہمشیرہ پر بھی تو نواز لیگ نے ہی مقدمات بنائے تھے۔

پروگرام میں شریک تیسرے مہمان اور رہنما پی ٹی آئی ندیم افضل چن نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ 50 لاکھ گھروں کے حوالے سے ہاؤسنگ منصوبہ بیروزگاری کو ختم کرنے کا بہت اچھا منصوبہ ہے۔

رہنما پی ٹی آئی نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ جہانگیر ترین کے پاس کوئی سیاسی عہدہ نہیں ہے مگر وہ ایک سیاسی کارکن ہیں اور عوام کی خدمت پر گامزن ہیں۔ وہ زراعت کے پیشے سے منسلک ہیں اور پارٹی کو اس پر پالیسی سازی کے لیے تجاویز بھی دیتے ہیں لہٰذا اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔

ندیم افضل چن کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کا ہمیشہ یہی موقف رہا ہے کہ پارلیمنٹ میں جمہوری مذاکرات ہی ہونے چاہئیں۔ پارلیمنٹ کا ماحول خراب کرنے میں اپوزیشن جماعتوں کے کچھ اراکین کا بھی کردار ہے۔


متعلقہ خبریں