کراچی:دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ


کراچی : شہر قائد میں امن دشمنوں کے خلاف جاری آپریشن کے باوجود دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے اور گزشتہ سترہ روز کے دوران شہر میں دہشت گردی کے تین بڑے واقعات پیش آچکے ہیں۔

کراچی میں پانچ برس سے آپریشن کے باعث بھی دہشت گرد عناصر کا جڑ سے خاتمہ نہ ہوسکا اور دہشت گرد ایک بار پھر متحرک ہوگئے ہیں۔

شہرمیں محض 17 روز کے دوران پیش آنے والے دہشت گردی کے تین واقعات نے سیکیورٹی اداروں کے لیے سوالات کھڑے کردئیے ہیں۔

کراچی میں پہلا ناخوشگوارواقعہ 16 نومبر کی شب قائد آباد میں پیش آیا جہاں حامد اسپتال کے قریب دہشت گردوں نے ایک بم دھماکہ کیا تاہم خوش قسمتی سے دوسرا خطرناک بم پھٹ نہ سکا۔

ابھی قائد آباد بم دھماکے کی گتھی ہی سلجھ نہ پائی تھی کہ دہشت گردوں نے 23 نومبر کی صبح کلفٹن میں چینی قونصلیٹ پر حملہ کرکے  دو پولیس اہلکاروں اور اور دو شہریوں کی جان لے لی جبکہ حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کالعدم علیحدگی پسند تنظیم نے دہشت گردوں کی شناخت اور تفصیلات بھی جاری کیں۔

جس کے بعد کراچی سمیت سندھ بھر میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کئی چھاپے مارے گئے لیکن کوئی اہم گرفتاری عمل میں نہ لائی جا سکی۔

ابھی تک تفتیش کارصرف دہشت گردوں کی جانب سے جاری تفصیلات جاری کی حد تک ہی آگے بڑھ سکے ہیں باقی کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔

کراچی میں دو دسمبر کو ڈیفنس میں ہونے والا کار بم دھماکہ بھی 16 نومبر کے قائد آباد بم دھماکے کی ہی طرح  محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی)کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔

اب تک تفتیش کار ان دونوں واقعات میں دہشت گردوں کے مقصد کا ہی حتمی تعین نہیں کرسکے کہ ان دو بم دھماکوں میں دہشت گردوں کا اصل مقصد محض خوف وہراس پھیلانا ہی تھا یا کسی مخصوص شخصیت، جگہ یا افراد کو نشانہ بنانا تھا۔


متعلقہ خبریں