حکومت کا انسداد منی لانڈرنگ قوانین میں ترامیم کا فیصلہ

منی لانڈرنگ سے نمٹنے کے لیے قانون سازی ایک ہفتے میں مکمل کی جائے گی

  • جعلی اکاونٹس کھلوانے والوں کے خلاف اسٹیٹ بینک کو سخت کارروائی کرنے کی ہدایت

اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان عمران خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی کا اجلاس ہوا جس میں انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں ترامیم کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

اجلاس میں عمران خان نے ہدایت دی ہے کہ منی لانڈرنگ سے نمٹنے کے لیے قانون سازی ایک ہفتے میں مکمل کی جائے، اس کے ساتھ ساتھ ہنڈی اور غیر قانونی طریقے سے رقوم باہر بھیجنے والوں کے خلاف قوانین مزید سخت کیے جائیں۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ غیر قانونی طریقوں سے بیرون ملک رقوم کی منتقلی ملکی معیشیت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔ اس کے ساتھ حکومت نے جعلی اکاؤنٹس کھلوانے والوں کے خلاف اسٹیٹ بینک کو سخت کارروائی کرنے کی ہدایت بھی دی ہے۔

عمران خان نے پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے زریعے تجارت کے لیے سیکرٹری خزانہ سے تجاویز مانگ لیے ہیں۔

حکومت کی جانب سے قومی اور صوبائی سطح پر ٹاسک فورسز قائم کر دی گئی ہیں، اس کے علاوہ قانونی طریقے سے رقوم بیرون ملک بھیجنے والوں کے لیے مراعاتی پیکج کی بھی منظوری دے دی گئی ہے، اس کے علاوہ تورخم پر سمگلنگ اور غیر قانونی اقدامات کو روکنے کے لیے ٹرک سکینرز نصب کر دیئے گئے ہیں۔

سیکرٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ صوبائی ٹاسک فورسز کو حوالہ/ ہنڈی میں ملوث افراد اور اداروں کے خلاف ایکشن کا مینڈیٹ دے دیا گیا ہے، قومی ٹاسک فورس ہر مہینے اپنی رپورٹ وزیراعظم پاکستان کو پیش کرے گی۔

اسلام آباد انٹرنینشل ایئرپورٹ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس کو ماڈل ایئرپورٹ بنانے کے لیے اقدامات شروع کردیے گئے ہیں۔

اجلاس میں وزیر خزانہ اسد عمر، اٹارنی جنرل، ذلفی بخاری، افتخار درانی، وفاقی سیکرٹریز، ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین نادرا، ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک اور دیگر حکام نے شرکت کی تھی۔


متعلقہ خبریں