پاکستان کو سعودی امداد رواں ہفتے ملنے کا امکان


اسلام آباد: سعودی سفیر نواف سعید المالکی نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کو تین سال تک سالانہ تین عرب ڈالر کا تیل موخر ادائیگی پر فراہم کرے گا اور 3 ارب ڈالر ادائیگیوں کے توازن کے لیے دے گا۔

ہم نیوز کے پروگرام “ندیم ملک لائیو” میں میزبان ندیم ملک سے بات کرتے ہوئے سعودی سفیر نے بتایا کہ پاکستان کو سعودی عرب کی طرف سے امداد رواں ہفتے ملنے کا امکان ہے، اس کے علاوہ سعودی عرب کی طرف سے کراچی کے قریب پیٹروکیمیکل صنعت اور پنجاب میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری بھی کی جائے گی۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سعودی عرب پاکستان میں 6-8 ارب ڈالر لاگت سے ریفائنری تعمیر کرے گا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شہلا رضا نے کہا ہے کہ پرویزمشرف کے دورمیں معیشت کو ببل اکانومی کہا جاتا تھا جبکہ موجودہ حکومت کے دور میں سب کو معلوم تھا کہ ملک کو قرض لینے کی ضرورت ہے لیکن اس معاملے کو طول دینے کی وجہ سے ملک کو خاصہ نقصان پہنچا۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کرملک کی اکانومی کے معاملات پرتبادلہ خیال کرنے کی ضرورت ہے۔

کراچی کے علاقے میں کم سن بچوں کی ہلاکت سے انہوں نے کہا کہ ہر چیز پر نظر نہیں رکھی جاسکتی، کچھ انسان کے اخلاقی فرائض بھی ہوتے ہیں، ہم ہر بات میں اسلام کا حوالہ دیتے ہیں لیکن ملک میں سب سے زیادہ مہنگائی بھی رمضان میں ہی ہوتی ہے۔

اسی حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بچوں کی عمر کم ہونے کی وجہ سے یہ کہنا مشکل ہے کہ انہوں نے وہی کھانا کھایا ہوگا یا نہیں۔

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ یہ سرمایہ کار کی مرضی ہے کہ وہ پورے پاکستان میں اپنا پیسہ کہاں لگائے، سعودی عرب سے ملنے والی مدد کا ملک کو کافی فائدہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے وزرا اب متنازع بیانات دینا اور یوٹرن لینا چھوڑ دیں، حکومت سی پیک کے حوالے سے سنجیدہ ہوجائے، یہ ملک کے حق میں بہت بہتر ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے اپنے زمانے میں ملک کے حق میں بہت اچھی ڈیلز کی ہیں لیکن تحریک انصاف پتا نہیں کیوں چھوٹے الزامات لگاتی ہے، یہ ان کی عادت بن چکی ہے۔

سابق نگراں وزیرخزانہ ڈاکٹرسلمان شاہ نے کہا کہ ملک میں سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوتا نظر آرہا ہے، یہ ہمارے لیے بہت اچھی بات ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے زیادہ اہم چیز ریفامز پروگرام اور آئی ایم ایف کی سپورٹ ہوگی، ہمیں پانچ ارب ملتا ہے یا دس اس سے کچھ خاص فرق نہیں پڑتا لیکن پاکستان کو اس پروگرام کو اچھے طریقے سے سرانجام دینے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اچھے دن آ گئے ہیں، جو ترقی کے خواب ہم گزشتہ اتنے سالوں سے دیکھ رہے ہیں وہ ضرور سچ ہوں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما صداقت علی عباسی نے کہا کہ ہم پاکستان کو ترقی کرتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں لیکن ہمارے ملک کا مسئلہ یہ رہا کہ ہماری سیاست نے اکانومی کو خراب کیا ہے۔

کراچی کے علاقے میں کم سن بچوں کی ہلاکت کے حوالے سے ڈی جی فوڈ اتھارٹی سندھ  ابرار شیخ نے بتایا کہ بچوں کی موت کی وجہ رپورٹ آنے کے بعد پتا چلے گی جبکہ ریسٹورنٹ  کے گودام میں کئی سال پرانا گوشت پڑا تھا جو بیرون ملک سے امپورٹ کیا گیا تھا، ریسٹورنٹ کو عارضی طور پر سیل کر دیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں