سعودی صحافی کے قتل کے شواہد موجود ہیں، ترک وزیر خارجہ

فوٹو: رائیٹرز


انقرہ: ترک وزیرخارجہ میولوت چاوش اولو نے کہا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل کے شواہد موجود ہیں لیکن عوام کے ساتھ ابھی شئیر نہیں کر سکتے۔

ترک نیوز ایجنسی کے مطابق جاپان میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ صحافی کیس کی تحقیقات کی معلومات ضرور شئیر کی جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ترک صدر کو یقین ہے کہ سعودی شاہ سلمان نے قتل کے احکامات نہیں دیے، 15 لوگ بغیر حکم کے قتل کرنےاستنبول نہیں آسکتے، تحقیقات کے مکمل ہو جانے کے یقین کے بعد معلومات شیئر کریں گے۔

ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ خاشقجی کے قتل کا حکم کس نے دیا اس بارے میں سعودی عرب سے جواب حاصل نہیں کر سکے لیکن صحافی کے ساتھ کیا ہوا یہ پتا لگانا سعودی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

جمال خاشقجی قتل کیس

واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار اور سعودی نژاد امریکی رہائشی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانہ میں داخل ہونے کے بعد لاپتہ ہو گئے تھے۔ صحافی کی گمشدگی کے کچھ دن بعد ترکی کا موقف سامنے آیا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ خاشقجی کو مار دیا گیا تاہم سعودی عرب ترکی کے اس موقف کی متعدد بار تردید کرتا رہا۔

خاشقجی کی گمشدگی کے بعد مغرب کی طرف سے سعودی عرب پر دباؤ بہت بڑھ گیا تھا کہ وہ اس گمشدگی کے بارے میں قابل اعتبار وضاحت دے۔ کئی معربی ممالک نے سعودی عرب میں ہونے والے سرمایہ کاری کانفرنس کا بھی صحافی کے قتل کے معاملہ پر بائیکاٹ کیا۔

اس سے قبل ترک صدر کے ترجمان ابراہیم کالین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترک حکومت قومی اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق جمال خاشقجی کیس کے حقائق سامنے لائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ  ترک تحقیقاتی ٹیموں نے معاملے سے متعلق جامع اور مکمل تحقیق کی ہے، مسئلہ ترکی اور سعودی عرب کے مابین نہیں ہے۔

ابراہیم کلین کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق ترک صدر کا موقف پہلے دن سے واضح ہے، معاملے کو جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔


متعلقہ خبریں