آسیہ مسیح کے خاندان کی مغربی ممالک سے پناہ کی درخواست

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان سے بری ہونے والی آسیہ مسیح کے خاندان نے فرانس اور اسپین سے پناہ دینے کی درخواست کردی ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق آسیہ مسیح کے خاوند عاشق مسیح نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خاندان کے لیے پاکستان میں رہنا اب نا ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دو ممالک سے پناہ دینے کی باقاعدہ درخواست کی ہے اوراب جواب کے منتظر ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے نے بعض اطلاعات کے حوالے سے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ ایک مغربی ملک نے آسیہ بی بی کے خاندان کو پناہ دینے کے لیے کارروائی کا آغاز کر دیا ہے لیکن سیکیورٹی وجوہ کی بنا پراُس ملک کا نام ظاہر نہیں کیا جا رہا ہے۔

آسیہ مسیح کے خاوند نے ایک سوال پر بتایا کہ اس کا اب تک اپنی اہلیہ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے اور نہ اسے معلوم ہے کہ وہ کہاں ہے؟ اس کا کہنا تھا کہ اب تک کسی حکومتی اہلکار نے بھی رابطہ نہیں کیا ہے۔

عاشق حسین کا کہنا تھا کہ فیصلے کے بعد کے حالات کے باعث وہ پاکستان میں کیسے رہ سکتے ہیں؟ سیکیورٹی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اگر سیکیورٹی گھر کے باہر ہے تو وہ بھی خطرہ ہے کیونکہ اس طرح سب کو معلوم ہوجائے گا کہ یہ ہمارا گھر ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق آسیہ مسیح کے خاوند کا کہنا ہے کہ جب رہائی کا فیصلہ آیا تو بچے خوشی سے میرے گلے لگ گئے مگر تین دن میں جو کچھ ہوا اس سے وہ دوبارہ سہم گئے اوراب بہت خوفزدہ ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق آسیہ مسیح کے وکیل کے بیرون ملک چلے جانے سے بھی آسیہ کا خاندان مایوسی کا شکار ہے کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے کے خلاف دائر ہونے والی اپیل پران کا مقدمہ کون لڑے گا؟

آسیہ مسیح کو توہین رسالتﷺ کے الزام میں 2010 میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق وہ پاکستان میں سزائے موت پانے والی پہلی خاتون تھی۔

آسیہ مسیح نے عدالتی فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس پر 2014 میں عدالت نے سزا کو برقرار رکھنے کا فیصلہ دیا تھا۔

آسیہ مسیح کی جانب سے 2015 میں عدالت عالیہ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی تھی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے تین رکنی بنچ نے آسیہ مسیح کی سزا کے خلاف درخواست پر ابتدائی سماعت جولائی 2015 میں شروع کی اوردائر اپیل کو باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے حتمی فیصلہ آنے تک سزا پر عمل درآمد روک دیا تھا۔

عدالت عظمیٰ نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے 31 اکتوبر 2018 کو آسیہ مسیح کی رہائی کا حکم دیا تھا۔


متعلقہ خبریں