قیام امن کے لیے تعلیم میں سرمایہ کاری ضروری ہے، شکیرا


بگوٹہ: ’واکا واکا‘ گرل شکیرا کا کہنا ہے کہ کولمبیا میں قیام امن کے لیے تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنا لازمی و ضروری ہے۔

ممتاز پاپ اسٹار شکیرا نے یہ بات اپنے آبائی ملک کے دورے کے موقع پر کہی۔ انہوں نے ایل ڈارو کے دورے کے اختتام پر ان دو اسکولوں کا دورہ کیا جو انہوں نے اپنے خیراتی ادارے کی مدد سے قائم کیے ہیں۔

گلوکارہ نے کولمبیا میں واقع اپنے آبائی شہر ’بارانکویلا‘ میں لی جانے والی ایک تصویر کو بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیا اور ساتھ ہی پیغام بھی تحریرکیا۔

شکیرا نے اس دورے کے دوران کارٹاجینا اور بارانکویلا میں منعقد ہونے والی دو تقاریب میں بطور مہمان خصوصی بھی شرکت کی اور مستقبل قریب میں قائم ہونے والے نئے اسکولوں کے فیصلے کو بھی سراہا۔ 

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق اس موقع پر انہوں نے اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس وقت اپنے ملک میں مساوات اور امن کی بات کر سکتے ہیں جب یہاں ہر بچہ یکساں معیار تعلیم سے بہرہ مند ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ تفریق کی بنیاد پر جب صرف کچھ نوجوان اچھی تعلیم حاصل کررہے ہوں تو اس کو مساوات نہیں کہیں گے۔ پاپ اسٹار کا کہنا تھا کہ صرف تعلیم ہی ایک ایسی چیز ہے جو ہمیں برابری کے مواقع فراہم کرتی ہے۔

واکا واکا گرل نے اپنے آبائی ملک کی حکومت پر زور دیا کہ وہ فروغ تعلیم کے لیے عملی اقدامات کرے اور عوام الناس سے کہا کہ وہ اس ضمن میں حکومت کی حمایت کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف یہ امید نہ رکھیں کہ مشہور شخصیات ہی تعلیم کے میدان میں ملک کی مدد کرتی رہیں گی۔

عالمی شہرت یافتہ 41 سالہ گلوکارہ شکیرا نے اس وقت پوری دنیا کو اپنی جانب متوجہ کیا جب صرف 18 سال کی تھیں۔ انہوں نے متعدد اداروں کو عطیات دے کر بے شمار اچھے اسکولوں کی بنیاد رکھی ہے۔

پاپ اسٹار شکیرا نے اپنے پیغام میں اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ ان کے قائم  کردہ اسکولوں سے ملک کے طلبا بہترین تعلیم حاصل کریں گے اور وہ طلبا کو اعلیٰ تعلیم فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

کولمبیا کی سابق حکومت نے پانچ دہائیوں سے زائد عرصے سے جاری جنگ ختم کرنے کے لیے 2016 میں انقلابی مسلح فورسز آف کولمبیا(ایف اے آر سی) کے باغیوں کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

شکیرا کے آبائی ملک کولمبیا میں نیشنل لبریشن آرمی (NLN) کے نام سے ایک اور گوریلا گروپ بھی متحرک ہے اور چند دیگر شدت پسند جرائم پیشہ گروہ بھی اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔


متعلقہ خبریں