اسلام آباد: حکومت کے بعض اقدامات سے ان کے کچھ حامی بھی مایوسی اور شدید غم و غصے کا شکار ہونے لگے ہیں۔
جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے جن حامیوں کی آس، ناامیدی میں ڈھلنے لگی ہے وہ اس کا برملا اظہار بھی کررہے ہیں لیکن ساتھ ہی اچھی توقعات وابستہ رکھتے ہوئے مشورے بھی دے رہے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ بھی ایسے ہی افراد میں شامل ہیں۔ انہوں نے اپنے دکھ کا اظہار سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ٹویٹ پیغام میں کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ وہ نیا پاکستان نہیں ہے جس کی ہمیں امید تھی۔
Not the Naya Pakistan we’d hoped for. 3 days after a defiant & brave speech defending the judiciary, Pakistan’s gov caves in to extremist demands to bar #AsiaBibi from leaving Pak, after she was acquitted of blasphemy- effectively signing her death warrant https://t.co/YwUpRM8cnu
— Jemima Goldsmith (@Jemima_Khan) November 3, 2018
ماضی میں عمران خان کی سب سے بڑی حامی رہنے والی جمائما گولڈ اسمتھ نے حکومت پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کے دفاع میں دلیرانہ تقریر کی مگر پھرتین روز کے اندر کیے جانے والے مطالبات کے آگے حکومت جھک گئی۔
عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما نے مایوسی کا اظہار کرنے کے باوجود امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا ہے۔ اپنی بندھی ’آس‘ کا اظہار انہوں نے ان الفاظ میں کیا ہے کہ اب بھی امید ہے کہ حکومت ایسا کچھ سوچ رہی ہوگی جس سے ہم واقف نہیں ہیں۔
جمائما گولڈ اسمتھ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ عدالت سے بری ہونے کے باوجود آسیہ کو ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ حکومتی اقدام اس کے دیتھ وارنٹ پر دستخط کرنے کے مترادف ہے۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے بھی پی ٹی آئی حکومت کو تحریک لبیک کے ساتھ معاہدہ کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی رہنما شیریں مزاری نے بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ خون خرابے سے بچنے اور مطمئن کرنے کی پالیسی غیر ریاستی عناصر کے لیے خطرناک پیغام ہے۔
Appeasement to “avoid bloodshed” sends a dangerous msg to non-state actors & undermines the very concept of democratic peaceful protest. The State has to enforce Rule of Law, Constitution & stand by state institutions esp when they are targeted. #IStandWithSupremeCourt https://t.co/nWPOvbEcDS
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) November 4, 2018
وفاقی وزیر نے اپنے ٹویٹ میں واضح کیا ہے کہ یہ پالیسی پرامن جمہوری احتجاج کے حق کے تصور کو متاثر کرتا ہے۔
انہوں نے مؤقف اپنایا ہے کہ ریاست کو قانون کی عمل داری قائم کرنی چاہیے۔ عمران خان حکومت کو انہوں نے مشورہ دیا ہے کہ اسے اداروں کے ساتھ اس وقت بالخصوص کھڑا ہونا چاہیے جب انہیں نشانہ بنایا جارہا ہو۔
& despite sceptics & beyond despondency I trust PM Khan to deliver on his commitment to Rule of Law, Constitution & defence of state institutions as well as to human rights guaranteed in Constitution – not just in present situation but also on issues like Enforced Disappearances https://t.co/ZzscwKe2yo
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) November 4, 2018
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اپنی ہی حکومت سے توقع ظاہر کی ہے کہ وزیراعظم عمران خان نہ صرف موجودہ حالات بلکہ جبری گمشدگیوں پر بھی قانون کی پاسداری کے عزم پر قائم رہیں گے۔