واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ہم سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو جانتے ہیں اور اس کی ٹھوس وجوہات و شواہد بھی موجود ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ سب کچھ تصدیق پر منحصر ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ہم نشانہ اور ہتھیار بند ہیں مگر سعودی عرب کے منتظر ہیں کہ وہ کس کو حملے کو مجرم سمجھتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ہم کن شرائط پر آگے بڑھتے ہیں؟
سعودی پائپ لائن پر حملہ عراقی سرزمین سے ہوا تھا۔ امریکی دعویٰ
سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر ہفتے کے علی الصبح ہونے والے حملوں کے باعث مملکت کی کل پیداوار کا نصف معطل ہو کر رہ گیا ہے جو عالمی منڈی کا چھ فیصد ہے۔
سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کی تھی جب کہ امریکہ کے سیکریٹری خارجہ اور سابق ڈائریکٹر امریکن سی آئی اے مائیک پومپیو نے دعویٰ کیا تھا کہ حملے حوثی باغیوں نے نہیں کیے ہیں بلکہ ان کا براہ راست ذمہ دار ایران ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے عائد کردہ الزامات کی سختی سے تردید کی تھی۔
ایران پر دباؤ کی پالیسی میں ناکامی پر پومپیو نے سمت بدل لی، جواد ظریف
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پیغام میں واضح کیا کہ سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر ہونے والے حملوں کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے اور اس کے اثرات پڑ سکتے ہیں۔
Saudi Arabia oil supply was attacked. There is reason to believe that we know the culprit, are locked and loaded depending on verification, but are waiting to hear from the Kingdom as to who they believe was the cause of this attack, and under what terms we would proceed!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) September 15, 2019
امریکی صدر نے اس ضمن میں واضح کیا کہ میں نے محفوظ ذخائر سے تیل فراہم کرنے کے اختیارات دے دیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تیل کی مقدار کا تعین مارکیٹ کی ضروریا ت کو مد نظر رکھ کر کیا جائے گا۔
ایرانی تیل تنصیبات پر حملوں کا منصوبہ زیر غور لانے کا مطالبہ
ٹرمپ نے کہاکہ تمام متعلقہ اداروں کو واضح ہدایات دے دی ہیں کہ وہ اپنا کام تیز کریں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکساس سمیت دیگر ریاستوں سے بھی اس سلسلے میں اجازت ناموں کا عمل جاری ہے۔