اسلام آباد: برگیڈیئر ریٹائرڈ اسد منیر نے مبینہ طور پرخود کشی کرلی ہے۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق انہوں نے گلے میں پھندا ڈال کر خودکشی کی۔ برگیڈیئر ریٹائرڈ اسد منیر کی لاش پمز اسپتال منتقل کردی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق برگیڈیئر ریٹائرڈ اسد منیر کی لاش ڈپلومیٹک انکلیومیں ان کے فلیٹ پر پنکھے سے لٹکی ہوئی ملی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز نیب ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس میں اسد منیر کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔ نیب نے ان کے خلاف تحقیقات کی بھی منظوری دی تھی۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اسد منیر گزشتہ روز سے میڈیا پر چلنے والی خبروں سے پریشان تھے۔ ان پر اسلام آباد کے سیکٹر ایف الیون میں ایک پلاٹ غیر قانونی طریقے سے بحال کرنے کا الزام تھا۔
اسد منیر معروف دفاعی تجزیہ نگار تھے اور عسکری انٹیلیجنس ایجنسی پشاور کے ڈائریکٹر بھی رہے ہیں۔ اسد منیر سی ڈی اے میں ممبر اسٹیٹ بھی رہ چکے ہے۔
My elder brother Brig Asad Munir has passed away. Please pray for his maghfarat.
— Khalid Munir (@Khalid_Munir) March 15, 2019
اسد منیر کے بھائی خالد منیر نے آج صبح
ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ ان کے بڑے بھائی انتقال کر گئے ہیں برائے مہربانی ان کی مغفرت کیلئے دعا کریں۔
اسد منیر کا مبینہ خط
پولیس ذرائع کے مطابق برگیڈیئر ریٹائرڈ کی مبینہ خود کشی سے قبل لکھا گیا ایک خط ملا ہے جو چیف جسٹس پاکستان کے نام لکھا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ خط مرحوم کے خاندان کے پاس ہے۔
خط میں نیب کی جانب سے الزامات کو مسترد کیا گیا اورچیف جسٹس کو معاملہ پر نوٹس لینے کا کہا گیا ہے۔
مبینہ خط کے متن میں درج ہے کہ 2008 میں ایف الیون کا ایک پلاٹ چیئرمین سی ڈی اے نے ری سٹور کیا، میں 2006 سے 2010 تک ممبر اسٹیٹ رہا، میں ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل اسپیشل انویسٹیگیشن ونگ نیب راولپنڈی رہا۔
انہوں نے لکھا ہے کہ میرے کیس کے انویسٹی گیشن افسران غیر تربیت یافتہ اور نا اہل ہیں، میں اپنی زندگی کی قربانی دے رہا ہوں اس امید کے ساتھ کہ چیف جسٹس اس سسٹم میں بہتری لائیں گے جہاں نیب کے کچھ افسران لوگوں کی عزت اور زندگیوں سے کھیل رہا ہے۔
برگیڈیئر ریٹائرڈ اسد منیر کے مبینہ خط میں تحریر ہے کہ 2017 کے بعد سے نیب نے میری زندگی اجیرن کر رکھی ہے، میرا نام ای سیل میں رکھا گیا، نیب میرے خلاف تین کیسز میں تحقیقات اور دو انکوائریاں کی جا رہی ہیں، میں ہتھ کڑی میں میڈیا کے سامنے زلیل نہ ہوں اس لیے خود کشی کر رہا ہوں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس خط کی تصدیق کے لیے ایف آئی اے سے رجوع کرے گی۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ خط جائے وقوعہ سے ملا، خط پولیس کے پاس ہونا چاہیئے۔
پیپلزپارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک بیان بھی جاری کیا ہے۔بلاول بھٹو نے لکھا کہ وہ برگیڈئیراسد منیر کی ناگہانی وفات پر انتہائی پریشان ہیں ۔ بلاول بھٹو نے برگیڈئیر اسد منیر کے اہل خاندان سے اظہار تعزیت بھی کیاہے۔
So upsetting to hear about the death of @asadmunir38 . I pray that all mighty Allah gives his family strength to cope in this difficult time. Inna Lillahi wa inna ilayhi raji'un @Khalid_Munir @gabeeno
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) March 15, 2019
اسد منیر کے بھائی خالد منیر نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں خط کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسے اسد منیر نے خود ٹائپ کیا تھا۔
It was a sad day for the family. Rest in peace Asad Bhai.
The letter is authentic. Typed by him. On top in his own hand writing he had instructed how the letter should be handled.
Will miss you Asad till I live. Lost a brother and a friend.#AsadMunir— Khalid Munir (@Khalid_Munir) March 15, 2019
ان کا کہنا تھا کہ خط کے اوپر والے حصے میں ان کی اپنی لکھائی ہے اور یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اس خط کے ساتھ کیا کیا جائے۔