حکومت مخالف بولنے والوں پر مقدمات قائم ہو رہے ہیں، خورشید شاہ

فوٹو: فائل


سکھر: پیپلز پارٹی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت کے خلاف بولنے والوں پر مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں جب کہ نوجوانوں کو روزگار دینے کے بجائے بے روزگار کیا جا رہا ہے۔

سکھر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ آرٹیکل سکس کا مذاق بنا دیا گیا ہے۔ صحافی لکھتا ہے تو آرٹیکل سکس لگ جاتا ہے جب کہ سیاستدان بولتا ہے تو آرٹیکل سکس لگ جاتا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان سے پوچھا جائے کہ کیا وہ سیاست کرنا چاہتے ہیں ؟

انہوں نے کہا کہ میں خود ڈیم بنانے کا حامی ہوں لیکن ڈیم فنڈ جرمانوں سے نہیں بنے گا۔ چیف جسٹس حکم دیں کہ حکومت کے بجٹ کا 15 فیصد ڈیم کے لیے مختص کیا جائے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ میں زمیندار ہوں اور مجھے بہت آفر بھی ہوئی ہیں لیکن میں نے دس سے 15 ارب روپے کے پلاٹس خالی کرائے ہیں۔ اپوزیشن کی جانب سے حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کے باوجود غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو اپنے وزراء پر کنٹرول نہیں ہے کیونکہ جس وزیر کے جو منہ میں آرہا ہے وہ کہتا جا رہا ہے۔ ملک میں ابھی تک تو کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے صرف پچاس روپے ہیلی کاپٹر کا کرایہ ہوگیا ہے یہ تبدیلی آئی ہے۔

خورشید شاہ نے مسئلہ کشمیر سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ سوائے پیپلز پارٹی کے کسی نے نہیں اٹھایا ہے جب کہ حکومت نے جو دعوے کیے تھے اس کے لیے ہم حکومت کو وقت دے رہے ہیں۔

خورشید شاہ نے حکومت کو مشورہ دیا کہ غریبوں کے لیے گھر بنانے کا اعلان اچھا ہے اس کے لیے ہم مکمل سپورٹ کرتے ہیں لیکن اعلان سے کچھ نہیں ہو گا بہتر ہو گا کہ حکومت گھر بنانے کے بجائے مستحقین کو 15 لاکھ روپے امداد فراہم کرے۔


متعلقہ خبریں