ملازمین پاکستان اسٹیل کی بحالی کے لیے پرامید


کراچی: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد پاکستان میں اسٹیل کے سب سے بڑے لیکن بیمارصنعتی یونٹ، پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو امید پیدا ہوگئی ہے کہ نئی حکومت ان کے ادارے کو اپنی اصل حالت میں بحال کرے گی۔

پاکستان اسٹیل ملز گزشتہ کچھ سالوں سے بند ہے اوراس کے ہزاروں ملازمیں ادارے کی بحالی اوراسے نجکاری سے بچانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کی حکومت سرکاری اداروں اور کارپوریشنوں کی بحالی کے نعرے کے ساتھ اقتدارمیں آئی تو پاکستان اسٹیل کےآٹھ ہزارملازمین کو بھی امید ہو چلی ہے کہ حکومت بند پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کیلئے بھی اقدامات کرے گی۔

ملزکے ملازمیں ہرفورم پر اپنا احتجاج ریکارڈ کراچکے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ عام انتخابات  کے بعد عمران خان وزیراعظم بنےتو اسٹیل ملز ملازمین کی امیدیں پھر سے زندہ ہو گئیں۔ 2016 میں عمران خان نے اقتدار میں آ کر اسٹیل ملز کواصل حالت میں بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ملازمین اس بات کیلئے پرعزم ہیں کہ وہ جلد پلانٹ کو فعال کریں اوراسکی ترقی میں اپنا کردارادا کرسکیں۔ نئی حکومت کو بنے کچھ ہی دن گزرے ہیں لیکن اچھی بات یہ ہے کہ آٹھ ہزار ملازمین کو تمام واجب الادا تنخواہیں جاری کردی گئی ہیں۔

وزیرخزانہ اسد عمرکی جانب سےاس بات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ جلد اسٹیل ملز کوماضی کی طرح منافع بخش ادارہ بنائیں گے۔

اسٹیل ملز کی بحالی کے راستہ میں بڑی مشکل

پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کی صورت میں ادارے کو باصلاحیت ملازمین کی کمی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ بہت سارے ملازمین ریٹائر ہوگئے ہیں یا ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ رہے ہیں۔

اسٹیل ملز 28 بڑے اوراہم پلانٹس پرمشتمل ہے جن میں نٹرکنکٹنگ، ریفیکٹری پلانٹ اور آئرن میکنگ سمیت اہم شعبہ جاتے شامل ہیں۔

ملازمین کی کل تعداد گیارہ ہزار تھی، ان میں سے تین ہزار ریٹائرڈ ہوچکے ہیں اور1200 ملازمین مزید ریٹائرڈ ہونے جا رہے ہیں۔ اس وقت یومیہ 30 سے 35 ملازمین عمرکی مقررہ حد تک پہنچنے کے بعد ریٹائر ہو رہے ہیں۔

اسٹیل ملز کے شعبہ میٹرولوجیکل ٹریننگ سینٹر کےذریعے نئے بھرتی ہونے والوں کوتربیت دی جاتی تھی۔ ایم ٹی سی سے4500 نئےبھرتی ہونے والوں کوتربیت دینےکا انتظام ہوتا تھا لیکن 2014 سےتربیتی مرکزغیرفعال اوربند ہے۔ اب ممکنہ نئے بھرتی ہونے والوں میں پلانٹ پرکام کرنےکی صلاحیت نہیں ہوگی جب کہ 2020 تک تیزی سےریٹائرمنٹ کا سلسلہ جاری رہے گا۔

اسٹیل ملز کی بحالی ہونے پر مختلف پلانٹس پرکام کرنے کے لیے نئےاور ماہر ملازمین موجود نہیں ہوں گے جس سے ایک بار پھر اسٹیل ملز کا ادارہ بحرانی کیفیت سے دوچار ہو سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں