اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ناقص حکمرانی اور ناانصافی ہمارے معاشرے کا حصہ بن چکی ہے۔ عدالتی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے سال 18-2017 میں 19 ہزار مقدمات کے فیصلے کیے ہیں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران کیس حل کرنے کا تناسب ماضی سے زیادہ رہا ہے جب کہ کئی مقدمات جو حل نہیں ہوسکے اُن کی بڑی وجہ غیر ضروری التوا اور جھوٹے مقدمات ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بد قسمتی سے پاکستان قائد کے ویژن سے ہٹ چکا ہے تاہم ملک میں قانون کی حکمرانی، شفافیت اور احتساب کے عمل سے ملک کو دوبارہ قائد کے ویژن پر لایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے مختلف امور بشمول آئینی اور بنیادی انسانی حقوق کے معاملات پر اپنا فرض نبھانے کی کوشش کی ہے۔ چند عوامی نوعیت کے اہم معاملات کو بھی دیکھا ہے جن میں پاکستانی شہریوں کے غیر ملکی اکاؤنٹس کو ظاہر نہ کرنے، سرکاری افسران اور ججز کی دہری شہریت کے معاملات شامل ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے میڈیا ورکرز کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی، کوئٹہ میں ہزارہ کمیونٹی کے قتل کے مقدمات، مختلف اسپتالوں میں صحت کی ناقص سہولیات کی فراہمی، کٹاس راج مندر کے زیر زمین پانی کا معاملہ، میڈیکل ڈینٹل اور لاء کالجز کی اصلاحات اور سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلانے سے متعلق معاملات کو حل کیا ہے۔