لاہور: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پانی کا مسئلہ وزیراعظم کے بتائے ہوئے مسئلہ سے بھی زیادہ گھمبیر ہے۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں اپنے چیمبر میں صحافیوں اور ڈیم فنڈ میں عطیات دینے والوں سے بات چیت کرتے ہوئے ثاقب نثار نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے جو پانی کی قلت سے متعلق فرمایا وہ بلکل درست ہے، وزیراعظم نے مجھ سے اس سلسلے بات کی تھی۔
عمران خان کی تعریف کرتے ہونے چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعظم کی سیاسی فراصت ہے کہ پانی کی کمی کے سنگین مسئلے پر کام کر رہے ہیں ہمیں یقین ہے کہ وہ اس مسئلے پر کام کرِیں گے۔
ثاقب نثار نے کہا کہ وہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی اس ڈیم پر پہرا دیں گے اور جتنی زندگی ہے وہیں ٹینٹ کرسی لگا کر بیٹھیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جب انہوں نے بھاشا ڈیم کا اعلان کیا تھا تو ان دوستوں نے ولینٹیرلی امداد دینے کا اعلان کیا تھا اور کل وزیر اعظم نے بھی اسی چیز کی اہمیت کا ذکر کیا کہ ڈیم کو اپنے وساٸل سے بناٸیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اخوت والے جو لوگوں کو قرضے دیتے ہیں وہ ڈیم کے لیے فنڈز دے رہے ہیں تو باقی لوگوں کو بھی اس میں حصہ لینا چاہیے، ڈیمز سے متعلق جو اقدام سپریم کورٹ نے اٹھایا تھا وہ اس وقت پوری قوم کی آواز بن چکا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی میں ہوٹل میں کھانا کھانے گیا تو ایک بچی ماں سے ضد کرنے لگی کہ ڈیم کے لیے فنڈز دیں۔ مجھے پانچ ہزار روپے اس بچی نے دیے، لوگ اپنے بچوں کو وراثت میں کچھ دے کر جاتے ہیں آپ قوم کو کیا دے کر جا رہے ہیں، قرضہ؟ ہر پیدا ہونے والا بچہ ایک لاکھ 70 ہزار روپے کا مقروض ہے، اگر ہم نے قوم کے لیے کام نہ کیا تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا اگر ہم کرپشن کو ختم کردیتے ہیں تو ہمارا ملک بہت جلد ترقی کرے گا، سمندر پار پاکستانیوں کے پیارکو ہم نہیں بھول سکتے، ہم نے اورسیز کو کیا دیا ؟ وہ اپنا گھر کرائے پر دے کر جاتے ہیں تو پندرہ پندرہ سال مقدمہ لڑتے رہتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح سمندر پار پاکستانی ہمارا خیال رکھتے ہیں ہمیں بھی ان کا خیال رکھنا چاہیے، وزیراعظم اور حکومت کو مل کر سمندر پار پاکستانیوں کے مساٸل کو حل کرنا چاہیے۔