عالمی کنسلٹنسی کمپنی کارن فیری کی تازہ رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں ملازمین کی تنخواہوں میں 2026 کے دوران اوسطاً 4.1 فیصد اضافہ متوقع ہے۔
گلف نیوز کے مطابق اگرچہ تنخواہوں میں اضافے کی یہ شرح 2025 میں ہونے والے 4.2 فیصد اضافے سے کچھ کم ہے، تاہم ماہرین کے مطابق یہ اضافہ اب بھی اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کمپنیوں کے درمیان بہتر تنخواہیں دینے کی دوڑ جاری ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب معاشی سرگرمیوں میں تیزی اور مہنگائی کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں لیبر مارکیٹ مسلسل مضبوط ہو رہی ہے، اور مختلف شعبوں میں آجر اپنی معاوضہ پالیسیوں پر نظرِ ثانی کر رہے ہیں تاکہ بڑھتی ہوئی مسابقت کے ماحول میں ہنر مند افراد کو اپنی کمپنیوں میں برقرار رکھ سکیں۔
متحدہ عرب امارات میں تیزی سے آبادی میں اضافہ بھی اس رجحان کو تقویت دے رہا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق دبئی کی آبادی چار ملین کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے جبکہ متحدہ عرب امارات کی مجموعی آبادی 11.44 ملین ہو گئی ہے۔
دبئی عالمی سطح پر امیر افراد کا مرکز بنتا جا رہا ہے، تاہم ملک آنے والے زیادہ تر افراد نوکریوں کی تلاش میں ہوتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کا ویزا قوانین میں ترامیم اور نئی سہولتوں کا اعلان
دوسری جانب بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ اور مقامی کاروبار کی توسیع نے مختلف شعبوں میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انجینئرنگ، ٹیکنالوجی، لاجسٹکس، فنانس اور اکاؤنٹنگ جیسے خصوصی شعبوں میں ماہرین کی مانگ بدستور بلند ہے، جس کی وجہ ڈیجیٹل تبدیلی اور معیشت کی متنوع سمتوں میں ترقی ہے۔
کارن فیری کے ریجنل ڈائریکٹر وجے گاندھی نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ اب ایسے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے جہاں معاوضے کی پالیسیوں میں تبدیلیاں کسی وقتی ضرورت کے تحت نہیں ہوتیں بلکہ طویل المدتی حکمت عملی کے مطابق کی جاتی ہیں۔
ان کے مطابق ادارے آئندہ پانچ برسوں میں درکار مہارتیں پیدا کرنے پر فوکس کر رہے ہیں، جس کے لیے جدید ریوارڈ اور ترقیاتی منصوبوں کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2026 میں بینکنگ، رئیل اسٹیٹ، آئل اینڈ گیس، انڈسٹریل اور ریٹیل سیکٹرز میں سب سے زیادہ تنخواہوں میں اضافہ متوقع ہے، کیونکہ ان شعبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری اور نئے آپریشنل ماڈلز اپنائے جا رہے ہیں۔

