جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔

انہوں نے درخواست میں عدالت سے استدعا کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم نامے کو معطل کیا جائے، انہوں نے موقف اختیار کیا کہ بیٹھے ہوئے جج کو فرائض کی انجام دہی سے نہیں روکا جا سکتا۔

درخواست کے متن کے مطابق حکم نامہ آرٹیکل 10اے کی خلاف ورزی ہے، حکم نامے نے جج کی شہرت کو متاثر کیا، عدالتی خدمات کے ضائع ہونے والے وقت کی تلافی ممکن نہیں۔

پاکستان اور سعودی عرب اکٹھے ہو گئے تو یہ ایک ورلڈ سپرپاور تصور ہوں گے،رانا ثناء اللہ

درخواست گزار نے کہا کہ اگر حکم معطل نہ ہوا تو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم جاری کیا تھا۔

یہ حکم جاری کرتے ہوئے عدالت نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کر دیا تھا اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے نئے روسٹر میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کے ڈویژن اور سنگل بینچز ختم کردیے گئے تھے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت کے بعد تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا۔

افغان شہری اور بھارتی فوجی پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

عدالت نے اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت بھی طلب کی ہے۔قبل ازیں درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا۔


متعلقہ خبریں